کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 122
سیدناابراہیم علیہ السلام کتنے خوش ہوئے اور دعائیں دیں اور جب سیدنا اسماعیل علیہ السلام آئے تو انہوں نے حا لات بیان کئے اور ان کی خوب تعریف کی اب بتائیے جب شوہر بیوی کے منہ سے اپنے والد اور والدہ کی تعریف سنے گا تو اس شوہر کادل کتنا خوش ہوجائے گا اور اس کی مشکلات کی کتنی گتھیاں ان باتوں سے سلجھ جائیں گی ۔ کاش ! ہماری عورتیں اس کو سمجھیں اسی طرح جب ساس یاسسر اپنی بہو سے اپنے گھر اور اپنے بیٹے کی تعریف سنیں گے تو وہ بہو کو اور بہو کے وا لدین کو کتنی دعائیں دیں گے کہ کیسی اچھی بہو ہے کیسے اس کے والدین نے اس کی تر بیت کی کہ بہو نے ہمارانام روشن کیا ہمیں معاشرے میں عزت دلوائی اللہ مسلمان بہنوں کے نصیب میں سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی بہو کے اخلاق کی طرح ہماری بہوؤں کے بھی اخلاق بنادے (آمین) بہر حال ہر وقت ہر حال میں کہئے[ الحمد للہ رب العلمین علی کل حال ] ترجمہ:’’ ہر حال میں الہی تیر اشکر ہے ‘‘اتنا شکر کیجئے کہ آپ کی زبان اور دل شکر (چینی )کی طرح میٹھے ہو جائیں اللہ تعالی کو شکر کرنے والا بندہ اور بندی بہت ہی زیادہ پسند ہیں اور حدیث میں آتاہے کہ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کر تا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا ہے ۔[1] بہو کے لئے مولانا محمد احمد سورتی کی چند نصیحتیں ( ۱) اے پیاری بیٹی شوہر کی چیزوں کو خوب سلیقے اور تہذیب سے رکھنا اگر شوہر کے ماں باپ زندہ ہوں اور تمہارا شوہر کمائی وغیرہ انہی کو دے تو آپ برا نہ منائیں اور اگر وہ آپ کو دے دیں تب بھی سمجھ داری کی بات یہ ہے کہ آپ اپنے ہاتھ میں نہ لیں بلکہ یہ کہیں کہ ان کے حوالے کر دیں تاکہ ساس اور سسر کا دل آپ کی طرف سے میلا نہ ہو اور جب تک ساس اور سسر زندہ ہیں ان کی خدمت اور تابعداری کو اپنا فرض سمجھیں اور اسی میں اپنی عزت سمجھیں اور ساس اور نندو ں سے الگ ہو کر رہنے کی ہرگز فکر نہ کریں کیوں کہ ساس نندو ں سے بگاڑکی جڑ یہی ہے اے پیاری بیٹی جو کام ساس اور نندیں کرتی ہیں آپ اس کے کرنے سے شرم اور عار محسوس نہ کریں آپ خود بھی ان سے کہہ کر کام لیں اور کام کریں اس سے
[1] جامع الترمذي:كتاب البر و الصلة،باب ما جاء في الشكر لمن أحسن اليك