کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 121
زندگی کیسے گزررہی ہے ؟
خاتون خانہ :[ نحن بخیر و سعۃ ](وہ ہمارے لئے شکا ر کی تلاش میں گئے ہیں اور ہم خیریت سے ہیں (اور ) اللہ تعالی نے ہمیں کشادگی دے رکھی ہے آپ ہما رے مہما ن بنئے کھانا کھایئے ۔
سیدنا ابراہیم علیہ السلام تمہارا کھانا پیناکیاہے ؟
خاتون خانہ : ہماراکھانا گھوشت ہے اور پینا پانی ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا مانگی اے اللہ ان کے کھانے اور پینے میں برکت عطافرما
(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا یہ سب کچھ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کی برکت ہے)
سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے مزید فرمایا جب تمہارے شوہر آجائیں تو ان سے میرا سلام کہہ دینا اور ان کو یہ بھی کہہ دینا کہ اپنے گھر کی چوکھٹ کو مضبوطی سے رکھیں جب حضرت اسماعیل علیہ السلام آئے تو انہو ں نے پوچھا کیا تمہارے پاس کو ئی صا حب آئے تھے ؟
خاتون خانہ : جی ہاں ہمارے پاس نہایت اچھی صورت والے ایک بزرگ آئے تھے (اور بیوی نے ان کی خوب تعریف کی ) انہوں نے ہمارے بارے میں پوچھا تو میں نے ان کو بتلایا[انا بخیر ]کہ ہم خیریت سے ہیں سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے کہا انہوں نے تمہیں کوئی پیغام دیاتھا ؟
خاتون خانہ : جی ہاں آپ کو سلا م کہہ رہے تھے اور حکم دے رہے تھے کہ آپ اپنے گھر کی چوکھٹ کو مضبوطی سےرکھیں ۔
جناب اسماعیل علیہ السلام نے فرمایا : وہ میرے والد بزرگ تھے اور چوکھٹ سے مراد تم ہو انہوں نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمہیں اپنے نکاح میں بر قرار رکھوں ۔[1]
غور کیجئے! اس واقعے کو بار بار پڑھئے کہ شکر گزار بیوی اپنے شوہر اور سسر کی نگاہ میں کتنی محبوب ہوتی ہےسیدنا اسماعیل علیہ السلام کی اس شکر گزار بیوی نے صرف زم زم کے پانی اور کبھی گوشت مل جا نے پر کیسا شکر ادا کیا جو پریشانیاں اور تکلیفیں تھیں ان کو زبان پر ہی نہیں لائیں بلکہ نعمتوں کو ہی یاد کیا اور اس پر
[1] صحيح البخاري:كتاب الأحاديث الأنبياء،باب اول من اتخذ النساء ۔۔۔