کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 120
سیدنا ابرہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی بہو کیلئے وصیت :
سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی شادی کے بعد سیدنا ابراہیم علیہ السلام اپنے خاندان کی خیر خبرلینے مکہ پہنچے لیکن جناب اسماعیل علیہ السلا م کو گھر پر مو جود نہ پایا ان کی بیوی سے ان کے بارے میں دریافت کیا اب ان دونوں کا آپس میں مکالمہ پیش کیا تا ہے ۔
خاتو ن خا نہ : وہ ہمارے لئے شکا ر کرنے گئے ہیں پھرسیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اس عورت سے ان کے گھر یلوحالات کے بارے میں پوچھا
خاتون خانہ : [نحن فی ضیق وشدۃ] بہت تنگی اور بہت سخت حالت میں ہیں اوراس نے ان سے خوب شکایت کی ۔
سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا :جب تمہارا شوہر آجائے توان کو سلا م کے بعد یہ کہہ دینا کہ وہ اپنے گھر کی چوکھٹ بدل لے ( ان کی مراد تھی کہ اپنی بیوی کو طلاق دیدے )
سیدنا اسما عیل علیہ السلام نے گھر آنے کے بعد پوچھا : کیا تمہارے پاس کوئی آیا تھا ؟
خاتو ن خانہ : جی ہاں اس شکل کے ایک بڑے میاں آئے تھے اور انہوں نے مجھ سے آپکے بارے میں دریافت کیا تو میں نے بتلا دیا پھر انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تمہاری زندگی کیسی گزررہی ہے ؟ تو میں نے انہیں بتلادیا [نحن فی ضیق وشدۃ]کہ ہم تنگی وپر یشانی کاشکار ہیں ۔
سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے کہا انہوں نے کوئی پیغام چھوڑا ہے ؟
خاتون خانہ : جی ہاں انہوں نے مجھے یہ حکم دیا تھا کہ میں آپ کو ان کا سلام پہنچا کر ان کا یہ پیغام آپ کو دے دوں کہ اپنے گھر کی چوکھٹ بدل لیں ۔
سیدنا اسماعیل علیہ السلام بولے وہ بزرگ تو میرے والد ماجد تھے اور انہوں نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ تمہیں چھوڑ دوں لہٰذاتم اپنے گھر چلی جاؤ اور یہ کہہ کر انہوں نے اس عورت کو طلاق دے دی، پھر اس قوم کی ایک اور لڑکی سے سیدنااسماعیل علیہ السلام نے شادی کرلی سیدنا ابراہیم علیہ السلام ان کے پاس کافی دنوں تک نہیں آ ئے پھر جب کچھ عر صے بعد ان کے گھر آ ئے تو وہاں حضرت اسماعیل کو موجود نہ پایا ان کی بیوی سے ان کے بارے میں پوچھا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے کہا اسماعیل کہاں ہے ؟ اور تمہاری