کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 12
ساوی کے نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو تبلیغی خطوط لکھے ان کی اصلیں بھی موجود ومعروف ہیں ۔[1]
کتاب الصدقۃ : جس میں جانوروں کی زکوٰۃ کے مسائل تھے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں تحریر کروائی تھی جسے اپنے عاملین کے پاس روانہ کرنا تھا لیکن اسے روانہ کرنے سے پہلے ہی آپ دار فانی سے رحلت فرماگئے بعد ازاں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کتاب کو عاملوں کے پاس بھیجا۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے ہجرت کے بعد یہود سے جو معاہدہ کیا تھا جو ضبط تحریر میں لایا گیا جس میں فریقین کے حقوق وواجبات کی تفصیل درج تھی ۔ اس دستاویز کو مختلف سیرت نگاروں نے اور مؤرخین نے ذکر کیا ہے جس میں ابوعبید قاسم بن سلام نے اپنی کتاب ’’ الأموال ‘‘ میں ، ابن اسحاق نے اپنی سیرت میں اور ابن کثیر نے ’’ البداية والنهاية ‘‘ میں نقل کیا ہے ۔
وہ احادیث جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے لکھی گئیں
ان میں سب سے واضح مثال سیدنا عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ وہ آپ کی زبان مبارک سے نکلی ہر بات کو لکھ لیا کرتے تھے صحابہ نے انہیں ٹوکا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں کبھی غصہ کی حالت میں بھی ہوتے ہیں اس لئے آپ ہر بات لکھا نہ کریں ۔ عبد اللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم لکھ لیا کرو ۔ پھر دہانِ مبارک کی طرف اُنگلی سے اشارہ کرکے فرمایا:
﴿ وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِيَدِهٖ مَا يَخْرُجُ مِنْهُ إلَّا الْحَقَّ ﴾[2]
’’ مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس منہ سے حق کے سوا کوئی بات نہیں نکلتی ۔‘‘
اس کے بعد عبد اللہ لکھتے رہے حتی کہ ان کے پاس ایک بہت بڑا ذخیرہ جمع ہوگیا جو بعد ازاں صحیفہ صادقہ سے معروف ہوا ۔[3]
[1] مجموعہ الوثائق السیاسیہ ص 50 ۔اور مجلہ الہلال ، اکتوبر ، نومبر ، دسمبر 1904م
[2] أبوداؤد :كتاب العلم ، باب في كتابة العلم
[3] نوٹ: صحابہ کرام کے لکھے ہوئے ان تمام صحائف اور دیگر تحریروں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مراسلات کی اسنادی حیثیت اور ان میں درج احکامات وغیرہ کی تفصیل کیلئے المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کے تحت ’’دفاع حدیث انسائیکلو پیڈیا ‘‘تیار کیا جا رہاہے ان تمام وثیقہ جات کی مکمل تفصیلات قارئین اس میں ملاحظہ فرما سکیں گے ۔ ان شاء اللہ