کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 117
سےلیلۃ القدر کے تعیین کو اٹھا لیا ۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ میں اس شخص کو جنت میں ایک محل کی ضمانت دیتا ہو ں جو حق پر ہو نےکےباوجود جھگڑ ا چھوڑ دیتا ہے۔‘‘[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جھگڑا دین کو مونڈ دینے والی چیز ہے ۔‘‘ [3] بہو پر فرض ہے کہ وہ اپنی ساس اور سسر کا احترام بجالائے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : [لیس منا من لم یرحم صغیرنا ویوقر کبیرنا ویامر با لمعروف وینہی عن المنکر] [4] ’’ جس شخص نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کیا اور ہمارے بڑوں کی عز ت نہیں کی اور اچھا ئی کاحکم نہیں دیا اور برائی سے منع نہیں کیا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ غزوات میں بچوں اور بوڑھوں کو قتل نہ کیا جائے ۔ لہٰذبہو کو جاننا چاہئے کہ اس حدیث میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فر مان میں بہت بڑی رہنمائی موجود ہے کہ جس قدر بھی ہوسکے سا س اور سسر کا احترام کیا جائے تو انشاء اللہ کبھی بھی جھگڑے کی نوبت پیش نہیں آئیگی۔ اپنے شوہر کو ساس اور سسر کا احترام کرنے سے مت روکئے محترم بہو ! یہ حقیقت ہے کہ وہ آپ کا شوہر ہے لیکن آپ سے کہیں زیادہ اس پر حق اس کے والدین کا ہے ،کیوں کہ والدین کی خدمت میں اس کی کامیابی ہے اور خدمت نہ کرنے میں ناکامی ہے کیا آپ جنت میں اکیلی جانا چاہتی ہیں اورآپ کا شوہر جہنم میں چلاجائے کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ والدین کی خدمت میں جنت ہے اور خدمت نہ کرنے میں جہنم ہے۔‘‘[5]
[1] صحيح البخاري:كتاب صلوٰة التراويحِ، باب رفع ليلة القدر لتلاحي الناس [2] سنن أبي داود:كتاب الأدب، باب حسن الخلق [3] سنن تر مذي : با ب فی فضل المخالطۃ مع الصبر [4] جامع الترمذي:كتاب البر والصلة،باب ما جاء في رحمة الصبيان [5] سنن ابن ماجہ:كتاب الأدب،باب بر الوالدین