کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 116
﴿ وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِيْنٍ 10ۙهَمَّازٍ مَّشَّاۗءٍۢ بِنَمِيْمٍ 11ۙمَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ اَثِيْمٍ 12ۙ ﴾ [القلم: 10 - 12]
ترجمہ:اور تو کسی ایسے شخص کا بھی کہنا نہ ماننا جو زیادہ قسمیں کھانے والا۔جو طعنےدینےوالاہےاور چغلیاں کھاتا پھرتا ہے۔بھلائی سے ہر دم روکنے والا، حد سے بڑھنے والا گنہگار ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔‘‘[1]
ساس اور بہو کے درمیان شکوک وشبہات کا جنم لینا
ساس مکمل طور پر اپنی بہو پر اعتماد نہیں کرتی اور بہو اپنی ساس کو اپنے لئے یقینی طور پر خیر خواہ نہیں سمجھتی اور ہمیشہ کیلئے اسے اپنا حریف سمجھتی ہے اور شک کی نگاہوں سے اسے دیکھتی ہے جس کی وجہ سے بڑے جھگڑے نمودار ہوجاتے ہیں اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر شک والے معاملے کو چھوڑدینے کا حکم دیاہے۔[2]
ان تمام وجوہات کے مواد کو در ج ذیل کتب سے لیا گیا ہے ۔
1.ازدواجی زندگی کی مشکلات اور ان کا حل ص 131 تا 139
2.تحفہ دلہن ص 280 تا 281
بہو کیلئے ہدایا ت
بہو پر فرض ہے کہ وہ اپنی ساس کے ساتھ یا سسر کے ساتھ جھگڑے کا محاذ کھڑا نہ کرے ۔
کیوں کہ جھگڑا کسی کے ساتھ ہی کیو ں نہ ہو بر اہے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی نے مجھے لیلۃ القدر کے متعلق بتادیاتھا اور میں صحابہ کرام کو اس کی تعیین سے متعلق بتانے کیلئے اپنے گھر سے نکلا اور میں نے راستے میں دو بندوں کو دیکھا کہ وہ وآ پس میں جھگڑا کررہے ہیں اللہ تعالی نے اس جھگڑے کی وجہ
[1] صحیح مسلم: کتاب الایمان،باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ
[2] سنن أبي داؤد