کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 113
ایک ختم کرتاہوں آ پ نے فرمایا اتنی محنت کر تاہے ایسا کر ہر مہینے میں تین روزے رکھا کر اور ہر مہینے میں قران کا ایک ختم کیا کر ۔ میں نے عر ض کیا یارسول اللہ ! مجھ کو تو اس سے زیادہ طاقت ہے ۔ آ پ نے فرمایا اچھاہر ہفتے میں (سات د ن میں ) تین دن کاروزہ رکھاکر میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! مجھ کو تو اس سے زیادہ طاقت ہے ۔ آپ نے فرمایا اچھادو دن افطار کر ایک دن روزہ رکھ میں نے عر ض کیا مجھ کو اس سے بھی زیادہ (عبادت کی ) طاقت ہے ۔ آپ نے فرمایا اچھا سب روزوں سے افضل روزہ داؤد پیغمبر کا اختیار کر ایک دن روزہ رکھ ایک دن افطار کراور قران پاک کاختم سات راتوں میں ایک بار کیا کر ۔ عبداللہ بن عمروکہا کرتے تھے کاش میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت قبول کر لیتا کیوں کہ اب میں ضعیف اور بوڑھا ہو گیا ہو ں (اس وقت تو جوانی کاجوش تھا )مجاہد نے کہا عبداللہ بن عمرو (ضعیفی کے زمانہ میں ایسا کیا کرتے ) قران کا ساتواں حصہ یعنی ایک منزل دن کو کسی کو سنادیتے ۔ رات کو جو منزل پڑھناہوتی اسکو دن کو سنا رکھتے تاکہ رات کو اس کاپڑھنا آسان ہوجائے ۔ (اس میں بھولیں نہیں )اور قوت حاصل کرنے کیلئے یوں کرتے کہ چندروز تک برابر افطار کرتے لیکن دن گنتے جاتے پھر اتنے ہی دن برابر روزہ رکھتے ان کو یہ برامعلوم ہوتاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جو ٹھہر اتھا (ایک دن روزہ رکھنا ایک دن افطار کرنا )اس میں کمی ہو جائے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا بعض راویوں نے اس حدیث میں یوں نقل کیا ہے اچھا تین راتوں میں ایک ختم کیا کر یاپانچ راتوں میں لیکن اکثر راوی یوں نقل کرتے ہیں سات راتوں میں ایک ختم کیا کر ( جیسے اوپر گزرا)۔ [1] اس حد یث کو امام بخا ری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں کئی ایک مقامات پر لائے ہیں اوربے شمار مسائل بیان کئے ہیں مثلا ًکتاب الصوم ،کتاب قیام اللیل ،کتاب فضائل القران ،کتاب النکاح ۔ درج بالاحدیث سے مندرجہ ذیل مسائل بیان کئے جاسکتےہیں : 1. سسر اپنے بیٹے کیلئے بہو کا انتخاب کر سکتا ہے۔ 2.سسر کے ہاں بہو رہائش بھی اختیار کر سکتی ہے ۔ 3.سسر اپنی بہو سے بیٹے سے متعلق معلومات بھی لے سکتا ہے ۔
[1] صحیح البخاري:کتاب فضائل القرآن،باب فی کم یقرأالقرآن