کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 112
شوہر کے ذمہ بیوی کے حقوق سیدنا حکیم بن معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا : [ماحق زوجۃ احدنا علیہ قال ان تطعمھا اذا طعمت و تکسوھاا ذاکتسیت ولاتضرب الوجہ ولا تقبح ولاتھجر الا فی البیت] [1] ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ایک پر اس کی بیوی کا کیا حق ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو خود کھاؤ بیوی کو بھی کھلاؤ ، اور جو خود پہنو اپنی بیوی کو بھی پہناؤ اور بیوی کے چہرے پر مت مارو اور اسے برا مت کہو اور( اگر اس سے بائیکاٹ کرنا ہے تو ) گھر میں ہی کرو ۔ درج بالاحقوق اور مزیدبیوی کے حقوق جو کہ احایث سے ثابت شدہ ہیں اگر یہ تمام حقوق شوہر اپنی بیوی کے ادا نہیں کررہا تو بیوی اپنے سسر سےمذکورہ حکم ربانی کے تحت مطالبہ کرسکتی ہے اور سسر پر بھی واجب ہے کہ اپنی بہوکے حقو ق اپنے بیٹے سے دلوائے جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کے واقعہ سے معلوم ہوگا جو آئندہ سطور میں بیان ہوگا ۔ بہو کا سسر کے ہاں رہائش سے متعلق حدیث سے رہنمائی : جناب عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا میرے والد عمروبن العاص (نے ایک خاندان والی ) قریش کی ایک عورت سے میرانکاح کردیا اور ہمیشہ اس کی خبرگیر ی کرتے رہتے اس سے (یعنی بہو سے خاوند کا ) یعنی میر ا حال پوچھتے رہتے کہ تمہاری خاوندسے کیسی گزر تی ہے وہ کہتی میرا خاوند بہت اچھانیک آدمی ہے مگر جب سے میں اس کے نکاح میں آئی ہوں نہ تو اس نے میرے بستر پر قدم رکھا ہے نہ میرے کپڑے میں کبھی ہاتھ ڈالا جب ایک مدت اسی طرح گزری ان کی بہو یہی شکایت کرتی رہی آخر عمرو نے مجبور ہو کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا اچھا عبد اللہ کو میر ے پاس لاؤ ۔ عبد اللہ کہتے ہیں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے پوچھا تو روز ے کیسے رکھتے ہو؟ میں نے کہا ہرروز روزہ رکھتاہوں ۔پھر پوچھا قرآن کتنے دن میں ختم کر تے ہو میں نے کہا ہر رات میں
[1] سنن أبی داؤد :کتاب النکاح ،باب فی حق المرأة على زوجها