کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 111
مزید فرمان باری جلّ وعلا ہے : ﴿ وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِيْ عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ۠ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ ۭ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ ٢٢٨؁ۧ﴾ [البقرۃ : 228] اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کےساتھ ہاں مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمت والا ہے۔ اس آیت کریمہ کی تشریح سیاق و سباق سے یہ ہے کہ شوہرکے بیوی کو طلاق دینے کی صورت میں دورانِ عدت اگرمیاں بیوی اصلاح چاہتے ہیں تو واپسی کی گنجائش باقی ہے اور جس طرح مردوں کا حق ہے ویسے ہی عورتوں کا بھی حق ہے ۔ لیکن اگر شوہر اپنی بیوی کو جو اس کا حق ہے دینے کیلئے تیار نہیں ہے تو اس کا با پ یعنی بہو کاسسر حق دلواسکتاہے ۔ بہو کا انتخاب کرتے وقت ضروری ھدایات 1.نیک بہو کا انتخاب کیا جائے : سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : [الدنیا متاع وخیر متاع الدنیا المراۃ الصالحۃ ] ترجمہ : ’’ دنیا فائدہ اٹھانے کی چیز ہے اور دنیا کا سب سے بہترین فائدہ نیک عورت ہے ۔‘‘ 2.بہو زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ نسل بڑھانے والی ہو : جناب معقل بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : [تزوجوالودود الولود فانی مکاثر بکم الامم ] ’’ اس خاتون سے شادی کرو جو بہت محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی ہو کیونکہ روز قیامت میں تمہاری وجہ سے باقی امتوں پر فخر کروں گا ۔‘‘