کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 110
ترجمہ: وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کر دیا بلاشبہ آپ کا پروردگار (ہر چیز پر) قادر ہے۔ درج بالا آیت کریمہ سے معلوم ہو ا کہ اللہ تعالیٰ نے ازل سے ہی انسان کے دو رشتے بنائے ہیں ۔ 1.نسبی رشتہ جسے ہم خونی رشتہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ 2.سسرالی رشتہ جسے ہم سببی رشتے بھی کہتے ہیں۔ درج بالا آیت کریمہ سے یہ بھی معلوم ہو ا کہ جہاں نسبی رشتے قابلِ احترام ہیں وہاں سببی رشتے بھی قابل احترام ہوتے ہیں۔ اسی بات کی امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں باب کا عنوان باندھ کر مزید وضاحت فرمادی ۔ [باب مایحل من النساء ومایحرم وقولہ تعالی "[حرمت علیکم امھاتکم وبناتکم واخواتکم و عماتکم وخالاتکم وبنات الاخ و بنات الاخت] الی آخر ایتین الی قولہ [ان اللہ کان علیما حکیما] " عن ابن عباس حرم من النسب سبع ومن الصھر سبع ثم قرا حرمت علیکم امھاتکم "۔۔الآیۃ] [1] سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں اس آیت کریمہ سے معلوم ہو ا کہ اللہ تعالی نے انسان کے سات نسبی رشتے قابل احترام بنائے ہیں اور اسی طرح سات رشتے سسرالی بھی قابل احترام بنائے ہیں جن کی تفصیل ذکر کردہ آیت کریمہ میں موجود ہے ۔ ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَعَلَي الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِكَ ﴾ [البقرۃ:233] ترجمہ : ’’اور وارث پر بھی یہی ذمہ ہے ۔‘‘ درج بالا آیت کریمہ سے معلوم ہو ا کہ اگر بیوی کا شوہر موجود نہیں ہے تو بیوی اپنے سسر سے خرچے کا مطالبہ کریگی یعنی شوہر کی عدم موجودگی میں سسر کو بہو کاوالی اور وارث ٹھرایا گیا ہے ۔
[1] صحیح البخاری :کتاب النکاح ، باب مایحل من النساء ومایحرم