کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 109
معاشرتی مسائل عورت بحیثیت بہو اسلام کی نظر میں حافظ خلیل الرحمن عزیز[1] عموماً معاشرے میں یہ خیال پیش کیاجاتاہے کہ قرآن و حدیث میں بہو کے حوالے سے کوئی رہنمائی موجود نہیں ہے ۔اور اگر فی الحقیقت ایسا ہی ہے تو اسلام کا دینِ کامل ہونے کا دعویٰ کیسا ہے ؟ اس طرح کے نظریات اور خیالات وقتا فوقتا مغرب اور مستغربین کی جانب سے سننے کو ملتے رہتے ہیں ،مگر ان کا یہ زعم باطل محض دور از حقیقت نہیں بلکہ اسلام پر افتراء پردازی بھی ہے۔ ہم مکمل شرح صدر کے ساتھ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمارادین مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس میں ہمارے لئے زندگی کے ہر گوشہ سے متعلق رہنمائی موجود ہے۔ ہاں جب آنکھوں پر تعصب، عناد اور بغض وکینہ کی عینک ہو تو پھرکیا کیا جاسکتاہے ؟ مغرب سے درآمد اسی سوچ کی تردید اور بہو کے رشتے، اس کے حقوق اور فرائض سے متعلق ان سطور میں مختصر انداز میں روشنی ڈالنے کی سعی کی گئی ہے اللہ تعالیٰ اسے قبول ومنظور فرمائے ۔ انہ ولی التوفیق سسرالی رشتوں کا قرآن میں بیان : ارشاد باری تعالی ہے : ﴿ وَهُوَ الَّذِيْ خَلَقَ مِنَ الْمَاۗءِ بَشَرًا فَجَعَلَهٗ نَسَبًا وَّصِهْرًا ۭ وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيْرًا ﴾ (سورۃ الفرقان :54)
[1] ریسرچ اسکالر شیخ زید اسلامک سینٹر (جامعہ کراچی )