کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 108
ارتکاب کرنے والا معذور قرار نہیں دیا جاسکتا۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نےاس حلالے پر ’’اعلام الموقعین‘‘ میں تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔‘‘ اس کے بعد امام عبدہ رحمہ اللہ نے لعنت والی حدیث اور کرائے کے سانڈ والی حدیث ذکر کرکے وہ آثار صحابہ نقل کیے ہیں جن میں اس فعل حرام کو زنا اور قابل رجم قرار دیا گیاہے۔ اس کے بعد فرماتے ہیں : ’’حلالہ کی اس رذالت(کمینگی وخساست) کے باوجود یہ فعل ان اشرار میں عام ہے جنہوں نے طلاق کی اجازت کو ایک عادت اور مذاق بنالیاہے، بالخصوص اس فتوی اور حکم کی وجہ سے کہ ایک ہی مرتبہ تین طلاقیں دینے سے تینوں ہی واقع ہوجاتی ہیں ، مسلمانوں کی اکثریت نے اپنے دین کو مذاق اور تماشا بنالیاہے، جس کی وجہ سے خود اسلام بدنام ہورہاہے حالانکہ اسلام میں ایسی کوئی بات نہیں ہے سوائے ان لوگوں کے جو اسلام کے نام پر اس کو عیب ناک کررہے ہیں ۔ میں نے لبنان میں ایک عیسائی کو دیکھا جو اسلامی کتابوں وغیرہ کی خریداری اور ان کے مطالعے کا بڑا شوقین تھا، بالآخر اس کو ہدایت نصیب ہوگئی اور وہ مسلمان ہوگیا تاہم تصوف کی طرف اس کا رجحان رہا۔ مجھے اس نے کہا: اسلام میں مجھے تین عیبوں کے سوا اور کوئی عیب نظر نہیں آیا، اور یہ ممکن نہیں کہ یہ عیوب اللہ کی طرف سے ہوں (یعنی لوگوں نے ان کو اسلام کے نام پر گھڑ لیے ہیں ، اللہ کے نازل کردہ دین اسلام میں وہ نہیں ہوسکتے)۔ ان میں سب سے بدتر عیب حلالہ ہے لیکن جب میں نے اس حلالے کی حقیقت اس پرواضح کی کہ یہ اسلام میں نہیں ہے بلکہ لوگوں کا اپنا ایجاد شدہ طریقہ ہے تو وہ مطمئن ہوگیا ۔‘‘[1]
[1] تفسیر’’المنار‘‘ 2/294۔295 ، طبع دار المعرفۃ ، مصر ،1934ء