کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 106
ساتھ دوبارہ نکاح کرنے کے لیے یہ حلالۂ ملعونہ ایجاد کیاگیاہے، یہ اولاد ناقابل برداشت ہوگی ، بالخصوص جبکہ اس کی پہلے بھی اولاد ہو۔ اس کی وجہ سے خاندانی نظم میں جودراڑیں پڑیں گی،محتاج وضاحت نہیں ۔ کیا اسلام ، جو صحیح النسبی اور خاندانی نظام کے تحفظ کا سب سے بڑا علمبردار ہے ،اس مذاق کو برداشت کرسکتاہے؟
چوتھی علت: کرائے کے سانڈوں کا خاتمہ ہے۔ اسلام نے اسلامی معاشرے کو زناکاری سے بچانے کے لیے دور دور تک بند باندھ دیے ہیں ۔ علاوہ ازیں اس کی نہایت کڑی سزائیں مقرر کی ہیں تاکہ کوئی اس کا ارتکاب کرنے کی جسارت نہ کرے لیکن حلالۂ ملعونہ کے ذریعے سے تقدس مآبی کے نام پر زناکاری کا ایک آسان راستہ کھول دیاگیاہے۔ بھلا اسلام اس کو کس طرح پسند کرسکتاہے؟
محترم! حلالۂ ملعونہ کی علت شرط ہرگز نہیں ہے بلکہ مذکورہ چار علتیں ہیں ، ان میں سے ہر ایک علت اتنی اہم ہے کہ اس کی حرمت وممانعت کے لیے وہی کافی ہے چہ جائیکہ چار علتیں حرمت کی جمع ہوجائیں ، پھر بھی حلالۂ ملعونہ جائز رہے؟﴿ إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ﴾ [ص: 5]
اللہ تعالیٰ ان فقیہان حرم کو یہ توفیق دے کہ وہ تقلیدی جمود میں قرآن وحدیث کی اصل تعلیمات کو مسخ نہ کریں اور دین کو اس طرح کھیل کود نہ بنائیں جس طرح یہود کے علماء نے بنالیا تھا جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
﴿ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا ﴾ [الأعراف: 51]
حلالے کی بابت صاحب’’المنار‘‘ کی وضاحت
مضمون کی تکمیل کے بعد تفسیر’’المنار‘‘ دیکھنے کا اتفاق ہوا ، یہ تفسیر الازھر(مصر) کے شیخ محمد عبدہ( مشہور مصری مصلح) کے تفسیری افادات ہیں جو ان کے تلمیذ رشید علامہ رشید رضا مصری، مدیر’’المنار‘‘ نے مرتب کیے ہیں اور تفسیر’’المنار‘‘ کے نام سے شائع ہوئے ہیں ۔
اس تفسیر میں شیخ محمد عبدہ رحمہ اللہ آیت [فلا تحلّ له منْ بعْد حتّى تنْكح زوْجًا غيْره ]کے تحت میں لکھتے ہیں ۔ ہم اختصار کے پیش نظر اس کا اردو ترجمہ پیش کررہے ہیں :
’’ہر مسلمان کو جاننا چاہیے کہ یہ آیت اس امر میں بالکل واضح ہے کہ وہ نکاح جس کے ذریعے سے مطلقۂ ثلاثہ(زوج اول کے لیے) حلال ہوتی ہے، وہ صحیح(باقاعدہ) نکاح ہے جو رغبت سے کیا