کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 103
دین کے بہت سے احکام ہیں ۔ جن کی حکمت ومصلحت آسانی سے سمجھ(عقل) میں آجاتی ہے لیکن متعدد احکام ایسے بھی ہیں جن کی حکمت صرف اللہ ہی جانتاہے، انسانی عقل کی رسائی وہاں تک ممکن نہیں لیکن ہر دو کاماننا مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
یہی مسئلہ احکام شرعیہ کی علت کا ہے، ہر حکم کی علت بیان نہیں کی گئی ہے اکثر احکام علت کے بغیر ہی بیان کیے گئے ہیں ، ان کی علت سمجھے بغیر ان پر عمل کرنا ضروری ہے البتہ بعض احکام ایسے ہیں کہ ان کی علت بیان کی گئی ہے یا ان کی علت آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے۔
جن کی علت بیان ہوئی ہے یا ان کی علت آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے ، ان میں بھی ضروری نہیں کہ ارتفاع علت سے حکم کا ارتفاع ہوجائے۔ بعض احکام میں ارتفاع علت کے باوجود خود شریعت نے حکم باقی رکھا ہے ، جیسے حج کے طواف میں رمل کا حکم ہے۔ یہ حکم ایک خاص پس منظر کی وجہ سے دیاگیا تھا، لیکن اس علت کے مرتفع ہوجانے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں رمل کرکے واضح کر دیا کہ اس حکم کی علت اگرچہ ختم ہوگئی لیکن چونکہ اس علت کا ایک تاریخی پس منظر تھا اس لیے اس پس منظر کی یادگار کے طور پر علت کے خاتمے کے باوجود رمل کے حکم کو باقی رکھا گیا۔
اسی طرح جمعے کے دن غسل کی وجہ(علت) بعض احادیث میں یہ بیان کی گئی ہے کہ عدم وسائل اور پانی کی کم یابی کی وجہ سے پرانے کپڑوں ہی میں اور نہائے بغیر جمعہ پڑھنے کے لیے آجاتے تھے جس سے دوسرے لوگوں کو (بالخصوص موسم گرما میں ) کو تکلیف ہوتی تھی جس کی وجہ سے غسل کرنے اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر، خوشبو اور تیل لگا کر آنے کا حکم دیاگیا۔ اب یہ علت تو نہیں رہی لیکن غسل کی فرضیت (یا استحباب بہ اختلاف قولین) باقی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں ایک ہی ہال(مسجد نبوی) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فرض نمازیں پڑھا کرتی تھیں ، مردوں کی صفیں آگے اور عورتوں کی صفیں پیچھے ہوتی تھیں ، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو سلام پھرتے ہی مسجد سے باہر نکلنے سے روک دیا تاکہ پہلے عورتیں نکل جائیں اور ان کا مردوں سے اختلاط نہ ہو۔ اب یہ علت واضح ہے اس لیے اب یہ حکم نہیں دیا جاسکتا کہ مرد حضرات سلام پھرتے ہی مسجد سے باہر نہ نکلیں ، یہ ارتفاع علت سے ارتفاع حکم کی ایک واضح مثال ہے۔
مقصود ان مثالوں سے اس امر کو واضح کرناہے کہ اس بارے میں ایک تو کوئی قاعدہ کلیہ بیان نہیں