کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 10
﴿ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوْهُ ۭ وَلْيَكْتُبْ بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌۢ بِالْعَدْلِ وَلَا يَاْبَ كَاتِبٌ اَنْ يَّكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّٰهُ فَلْيَكْتُبْ ﴾ [ البقرة282] ’’ اے ایمان والو جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقررہ پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو ۔ اور لکھنے والے کو چاہیے کہ تمہارا آپس کا معاملہ عدل سے لکھے، کاتب کو چاہیے کہ لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالٰی نے اسے سکھایا ہے پس اسے بھی لکھ دینا چاہیے۔‘‘ الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیمِ کتابت پر بہت توجہ دی اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو اس بات پر مامور کیا کہ صفہ میں لوگوں کو لکھنا سکھائیں۔[1] غزوہ بدر کے چندقیدیوں کو اس شرط پر رہا کرنے کا حکم دیا کہ وہ مسلمان بچوں کو فن کتابت سکھائیں ۔‘‘ [2] صفہ میں ایک باقاعدہ درسگاہ قائم کی گئی۔ الغرض اگر فن کتابت کو ترقی اور فروغ دینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مساعی جمیلہ کا تفصیل سے تذکرہ کیا جائے تو اس کیلئے ایک مستقل تصنیف کی ضرورت پڑے گی ۔ اسی تعلیم وتربیت کا اثر تھا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے احادیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بھی لکھیں اور بعد میں بھی ۔ احادیث کا وہ عظیم ذخیرہ جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ہاتھوں قلمبند ہوا وہ ایک بہت بڑا ذخیرہ تھا اور بقول سید ابوبکر غزنوی رحمہ اللہ :’’ اس کی تعداد اُن احادیث سے ہرگز کم نہیں ، جو آج حدیث کی مستند اور مطبوعہ کتابوں میں موجود ہیں ۔‘‘ [3] پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قلمبند ہونے والی احادیث کو اہل علم تین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں ۔ ۱: وہ احادیث جو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے لکھی گئیں ۔ ۲:وہ احادیث جنہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے آپ کی مجلس میں بیٹھ کر لکھا ۔
[1] الکتانی ، ج 1 ، ص 48 [2] طبقات ابن سعد ج 12 ص 140 [3] خطبات ومقالات ص 264