کتاب: البیان شمارہ 8 - صفحہ 7
( ۲ ) داعیانہ اوصاف کی کمی:
علماء چونکہ انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء کی سب سے بنیادی ذمہ داری دعوت وتبلیغ تھی۔ آج کے دور میں اہل علم طبقہ میں دعوت کا تصور عملاً اتنا محدود ہوگیا ہے کہ وہ مدرسے کی چار دیواری سے نکل کر مسجد کے منبر تک محدود ہوجاتاہے۔جبکہ مسجدوں اور مدرسوں میں نہ آنے والے افراد کی تعداد یہاں آنے والوں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتی ہے ۔اس معاشرہ میں بسنے والے،مساجد ومدارس سے کٹے ہوئے ان افراد کی رہنمائی کون کرے گا ؟اور انہیں مسجدوں تک کون لیکر آئے گا؟ قصور ان کا بھی ہے اور قصور علماءودعاۃ کا بھی۔ہم دیکھتے ہیں کہ ایک غیر ضروری چیز جس کی ایجاد ایک کمپنی کرتی ہے اس کا اتنا پرچار کرواتی ہے کہ لوگ اسے ضروری خیال کرنے لگتے ہیں اور پھر وہ ان کی زندگی کا ایک لازمہ بن جاتی ہے۔ مگر شریعت جیسی ضروری چیز پرچار نہ کرنے کی وجہ سے غیر ضروری شیٴ بن کر رہ گئی ہے پھر جب شریعت غیر ضروری ٹھہرے گی تو بھلا علماء کی ضرورت کیونکر محسوس ہوگی اور علماء بیزاری پاوٴں کیوں نہ پسارے گی۔
اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس انداز اور کن کن لوگوں کو دعوت دی ۔ علماء چونکہ انبیاء کے وارث ہیں ان کی دعوت کا مرکز ومحور ہر وہ شعبہ ہونا چاہئے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعوت کیلئے اختیار کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفت اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمائی کہ
﴿ وَأَرْسَلْنَاكَ لِلنَّاسِ رَسُولًا ﴾ [النساء: 79]
ہم نے آپ کو تمام لوگوں کیلئے رسول بناکر مبعوث فرمایا ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشرکوں کو یہودیوں ، عیسائیوں ، منافقین، مجوسیوں کو ، ہرجابر وظالم کو ، اقرباء کو، عورتوں ، جوانوں ، بچوں ،مریضوں ، تاجروں ، فقراء کو ، بدوؤں کو ، غرض ہر ایک کو دعوت دی ۔
اورانبیاء نے ہر مقام پر دعوت دی ۔ قید خانوں میں دعوت دی یوسف علیہ السلام کا جیل میں دعوت دینا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ثمامہ بن اثال کو دعوت دینا اس کی واضح مثال ہے ۔انبیاء نے ایوانِ اقتدار میں دعوت دی۔ اللہ تعالیٰ نے موسی اور ہارون علیہما السلام کو فرمایا :﴿ اذْهَبَا إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى﴾ [طه: 43] فرعون کی طرف جاؤ وہ حد سے گذر چکا ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جعفر رضی اللہ عنہ کو دربار نجاشی میں دعوت کے لئے بھیجا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہاڑوں پردعوت دین دی جبل صفا پر چڑھ کر اپنی پوری قوم کو پکارا ۔ آپ نے یہودیوں کی عبادت گاہوں میں انہیں دعوت دی ۔ گھروں میں ، لوگوں کی مجالس میں ، میلوں اور بازاروں