کتاب: البیان شمارہ 8 - صفحہ 22
تقیہ: نُصیری اپنے بنیادی عقائد کو چھپائے رکھتے ہیں ۔ تقیہ ان کے عقیدے کا بنیادی جزو ہے۔ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں لیکن نُصیریوں کے عقائد کے مطابق کلمہ، عمل، نماز، حج اور رمضان کے روزے اسلام کی ظاہری علامتیں ہیں جن پر عمل کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ۔نُصیریوں کے دین کے دو بنیادی اصول ہیں ۔ 1.سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی عبادت : (نعوذ باﷲ) ولایت: ان کے مطابق اﷲ سات زمانوں میں سات صورتوں میں ظاہر ہوا اس کا پہلا ظہور سیدنا آدم علیہ السلام کی صورت میں تھا اور آخری سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی صورت میں ۔ اس طرح یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کے بھی قائل ہیں ۔ اس بناء پر یہ ان بقیہ رافضیوں سے زیادہ غلو کرتے ہیں جو صرف سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پہلے اور سچے خلیفہ ہونے پر مصر ہیں ۔ 2.عقیدہ تثلیث: ان کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،سیدنا علی رضی اللہ عنہ اورسیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ الوہیت کے تین روپ ہیں جو ایک ہی وقت میں جلوہ گر ہوئے۔ ستارہ شناسی کو ان کے ہاں خاص مرتبہ حاصل ہے اس لیے وہ یقین رکھتے ہیں کہ تمام انسان آسمان کے ستارے تھے جو کہ اپنے گناہوں کی وجہ سے آسمان سے گر گئے اور وہ سات جنموں کے بعد دوبارہ ستاروں پر لوٹ جائیں گے جہاں کے بادشاہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں اور جو ان کا انکار کرتا ہے وہ ایک جانور بن کر پیدا ہو گا۔ عورتیں بہرحال ستارے ہونے سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ وہ شیطانوں کے گناہوں کی پیداوار ہیں ۔ اب تو کچھ نُصیری یہ بھی یقین رکھتے ہیں کہ عورتوں میں روح سرے سے موجود ہی نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ یہ کرسمس منانے کے بھی قائل ہیں ۔ ان کے عقائد کی تفصیل بہت بھی ہے جن کو پوری طرح بیان کرنے کا یہ مقام نہیں ہے۔ ان کے بارے میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے یہ الفاظ ہی کافی ہیں ۔ ’’یہ لوگ جو اپنے آپ کو نُصیری نام سے منسوب کرتے ہیں اور وہ گروہ جو کہ قرامطہ اور باطنیہ ہیں