کتاب: البیان شمارہ 8 - صفحہ 21
عقیدہ ومنہج
شامی صدر بشار الاسد کے مذھبی فرقہ
نصیری شیعہ سے متعلق چند اہم معلومات
عبدالمجیدمحمدحسین بلتستانی[1]
یہ نُصیری جو کہ عوام میں اپنے آپ کو علوی کہلوانا پسند کرتےہیں ، اپنے آپ کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے منسوب کرتے ہیں ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی نسبت ابوصہیب محمد سے ہے جو کہ ابن نُصیر (ن کے پیش اور ص کے زبر کے ساتھ نُصَیر) کہلاتا ہے۔ اس شخص کا دعویٰ تھا کہ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلے کے آخری تین اماموں (شیعہ روایت کے مطابق) کی صحبت سے فیض یاب ہوا ہے جن میں گیارہویں امام حسن عسکری بھی شامل ہیں ۔ اس نے اپنے آپ کو سچائی کا دروازہ قرار دیا۔
یہ فرقہ ابن نُصیر کے ایک پیروکار عبداﷲ الاکشبی نے منظم کیا جس کی موت 969ء میں حلب میں ہوئی۔ اس کا پوتا اور شاگرد الطبرانی 1032ء میں لاتیکا میں منتقل ہوا جو کہ شام کی ساحلی پہاڑی پٹی ہے۔ اس وقت یہ علاقہ قسطنطینی سلطنت کے زیر اہتمام تھا۔ اس نے اور اس کے شاگردوں نے شام کی ساحلی پٹی کے رہنے والوں کو علوی یا نُصیری عقائد کی تبلیغ کی۔ یہ عقائد کیا تھے؟ ان کی مختصر تفصیل یہاں بیان کی جاتی ہیں جو یقینا دلچسپی سے خالی نہ ہو گی۔
یارون فریڈ مین (Yaron Friedman)اور مالسی روتھ وین (Malise Ruthven) مشہور صحافی اور مشرق وسطیٰ کے معاملات کےماہر۔( BBCکی عربی سروس کا اسکرپٹ رائٹر) ان کے عقائد کو کچھ ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں ۔
[1] متعلم مدینہ یونیورسٹی ، شعبہ اصول الدین ۔