کتاب: البیان شمارہ 8 - صفحہ 20
ایک مقام پر آپ نے فرمایا : ’’من صنع إليكم معروفا فكافئوه فإن لم تجدوا ما تكافئونه به، فا دعوا له حتى تروا أنكم قد كافأتموه‘‘.[1] جو آپ سے کوئی خیر خواہی اور نیکی کرے اسے بدلہ دیا کرو ، اگر تمہارے پاس بدلے کیلئے کچھ نہ ہو تو اس نیکی کرنے والے کیلئے اتنی دعا کرو حتی کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ تم نے اس کے احسان کا بدلہ چکا دیا ہے ۔ تو علماء کرام جولوگوں کے ساتھ نیکیاں اور خیر خواہی کرتے ہیں اس سے بڑھ کر اورکیا چیز ہوسکتی ہے۔ اگر ان سے کوئی غلطی سرزد ہوجائےتو انہیں معذور سمجھا جائے: علماء معصوم نہیں ہیں پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ہر بنی آدم خطا کار ہے اور سب سے زیادہ بہتر وہ ہے جو غلطی کرکے توبہ کرے۔‘‘ عوام کے علماء پر حقوق : جس طرح علماء کے عوام پر حقوق ہیں اسی طرح عوام کے بھی کچھ حقوق ہیں جو اہل علم پر لازم ہوتے ہیں ۔جنہیں نکات کی صورت میں ذکر کیا جاتاہے۔ 1. لوگوں میں علم کی نشر واشاعت کرنا ۔ 2. ہرمحاذ پر چاہے وہ سماجی ہو یا سیاسی، مذہبی ہو یا دنیاوی پر امت کی قیادت کریں ۔ 3. امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیں ۔ 4. بلا کسی خوف وخطر اللہ تعالیٰ کی جانب دعوت دیں ۔ 5. اہل باطل وشرک وبدعت کے باطل نظریات کی تردید کریں ۔ 6.امت کی خیر خواہی کریں ۔ انہیں اچھے مشورے دیں ۔ یہ چند اہم حقوق تھے اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی سربلندی کیلئے کوشاں رہنے اور اللہ تعالیٰ کے دین اور اس سے منسوبین کی توقیر واحترام کی توفیق عطا فرمائے ۔ اس امت کا دور عظمت اس وقت ہی لوٹے گا جب عوام اور علماء دونوں مل کر کاوشیں کریں گے ۔ ورنہ وہی ہوگا جیسا کہ قرآن نے بیان فرمایا : ﴿وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴾ [الأنفال: 46] اور اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرتے رہو، آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر و سہار رکھو یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ وصلی اللّٰه و سلم علی نبینا محمد و علی آلہ وصحبہ أجمعین
[1] رواه أبو دواد .