کتاب: البیان شمارہ 8 - صفحہ 19
فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾ [النحل: 43]
پس اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے دریافت کرلو ۔ نیز فرمایا :
﴿وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنْبِطُونَهُ مِنْهُمْ وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلَّا قَلِيلًا﴾ [النساء: 83 ]
’’ اگر یہ لوگ اس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کر دیتے تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کر لیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں اور اگر اللہ تعالٰی کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوہ تم سب شیطان کے پیروکار بن جاتے۔‘‘
ان کی پیروی اور اقتدا کی جائے اور ان کا توقیر واحترام بجا لایا جائے۔
علماء کرام کی عزت، احترام توقیر وتقدیر کا شرعا حکم دیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے بڑے کا ادب نہ کرے، ہمارے چھوٹے پر شفقت نہ کرے۔ اور ہمارے عالم کا حق نہ پہچانے۔ ‘‘[1]
اور فرمایا : اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ سفید ریش بوڑھے مسلمان اور حامل قرآن کا اکرام کیا جائے، ہاں اس میں غلو اور جفوت نہیں ہونی چاہئے، اور عدل کرنے والے سلطان کا اکرام کیا جائے۔ ‘‘[2]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ ایک شعر میں فرماتے ہیں :
ما الفضل إلا لأهل العلم إنهـــم على الهدى لمن استهدى أدلاء
فضیلت تو صرف اہل علم کو حاصل ہے وہ خود بھی ہدایت یافتہ ہیں اور جو ہدایت کا متلاشی ہے اس کے بھی راہنما ہیں
اہل علم کیلئے دعا کرنا اور ان کیلئے اللہ تعالیٰ سے استغفار طلب کرنا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
"وإن العالم ليستغفرُ له مَنْ فى السموات ومن فى الأرض حتى الحيتانُ فى الماء"۔
عالم کیلئے جو بھی زمین وآسمان میں مخلوق ہے وہ مغفرت طلب کرتے ہیں یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں بھی ۔
[1] حاکم
[2] ابوداؤد