کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 6
’’ خاتم القوم سے مراد قوم کا آخری شخص مراد ہے ، اورخاتمِ اور خاتم ( یعنی زیر وزبر ) دونوں کےمعنیٰ آخر کے ہیں ۔اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ۔ اور خاتم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں میں سے ایک نام بھی ہے۔اور قرآں کریم میں فرمان باری تعالیٰ ہے :۔‘‘۔۔﴿وخاتِمَ النبيّين﴾۔ یعنی( محمد صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے آخری نبی ہیں ۔‘‘ علامہ جوہری اپنی لغت کی کتاب ’’ الصحاح ‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’ خاتمة الشيء آخره ومحمد صلى اللّٰه عليه وسلم خاتمة الأنبياء ۔‘‘[1] ’’ کسی چیز کے خاتم کے معنیٰ آخر کے ہوتے ہیں ۔ انہی معنوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں ۔‘‘ ابن سیدہ اپنی کتاب المحکم میں لکھتے ہیں : ’’ خاتم کل شئ وخاتمته عاقبته وآخرہ ‘‘ ’’ اور خاتم یا خاتمہ کے معنیٰ انجام وآخر کے ہیں ۔‘‘ فیروزآبادی اپنی کتاب القاموس میں بھی یہی لکھتےہیں : ’’ والخاتم آخر القوم کالخاتم ومنه قولہ تعالیٰ :’’ وخاتم النبیین ۔‘‘ ’’خاتم کےمعنیٰ قوم کے آخری فردکے ہیں جیسے مہر خط کے آخر میں لگائی جاتی ہے ۔ خاتم النبیین کے بھی یہی معنیٰ ہیں ۔‘‘ یہاں یہ امر واضح رہے کہ ’’مہر کو جن معنوں میں خاتم سمجھا جاتاہے ، وہ ہرگز نہیں ہے ۔ جس کو مرزائیت کی ایچ نے پیدا کیاہے ۔کہ ایسی نبوت آفریں کہ جس سے چھوا جائے وہ نبی ہوجائے ۔ ‘‘[2] علامہ زبیدی تاج العروس میں لکھتے ہیں : ’’والخاتم من كل شئ عاقبته وآخرته ، و الخاتم آخر القوم كالخاتم ، ومنه قوله تعالى : (وخاتم النبيين ) أي آخرهم ‘‘[3]
[1] مرزائیت نئے زاویوں سے [2] مرزائیت نئے زاویوں سے صفحہ ۸۸ [3] تاج العروس (ج 7ص : 687 )