کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 5
النَّبِيِّينََ‘‘ (معناه :آخِرُ النبیین)۔ [1]
ترجمہ ’’ خاتم ( تاکے زبر سے ) اور خاتم ( تا کے زیر سے ) نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں میں سےایک نام ہے ۔ اور اس کا معنیٰ ہے ’’ آخری نبی۔‘‘ فرمان باری تعالیٰ ہے ۔‘‘ وَخَاتَمَ النَّبِّيِنَ (الأحزَاب : 40 ) .’’ اور ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) آخری نبی ہیں ۔‘‘
مختار الصحاح میں ہے :
’’وخَتَمَ اللّٰه له بخير ، وختم القرآن : بلغ آخره ، واخْتَتَمَ الشيء ضد افتتحه ، والخَاتَمُ : بفتح التاء وكسرها والخَيْتامُ و الخَاتَامُ : كله بمعنى ، والجمع الخَوَاتِيمُ ، و تَخَتَّمَ : لبس الخاتم ، وخاتِمةُ الشيء آخره ‘‘[2]
’’ اللہ تعالیٰ نے اس کا خاتمہ خیر پرکیا ، اور قرآن ختم کیا : اس سے مراد ہے کہ وہ کام اپنے انجام وآخر کو پہنچ گیا ۔ اس کی ضد’افتتحه‘ یعنی آغاز کرنا ہے ۔ اور ’’ خاتم ‘‘ تا کے زبر اور زیر کے ساتھ اور خیتام وخاتام سب کا ایک ہی معنیٰ ہے ، اور اس کی جمع خواتیم ہے ۔ اور ’’تختم‘‘ کا معنیٰ ہے ’’ اس نے انگوٹھی پہنی‘‘ ، اور کسی چیز کے خاتمہ سے مراد اس کا آخری ہوناہے ۔‘‘
ابن منظور اپنی شہرہ آفاق تصنیف ’’ لسان العرب ‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’ وخِتامُ القَوْم وخاتِمُهُم وخاتَمُهُم آخرُهم عن ، ومحمد - صلى اللّٰه عليه وسلم - خاتِمُ الأَنبياء عليه وعليهم الصلاة والسلام ، والخاتِم والخاتَم من أَسماء النبي صلى اللّٰه عليه وسلم وفي التنزيل العزيز :( ما كان محمد أَبا أَحد من رجالكم ولكن رسول اللّٰه وخاتِمَ النبيّين) : أَي آخرهم ‘‘[3]
[1] تہذیب اللغۃ للازھری ۔ ج ۲ ص ۴۷۴
[2] مختار الصحاح :ج ، ۱، ص ۷۱
[3] لسان العرب : 12/163