کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 42
19.عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بِإِصْبَعَيْهِ هَكَذَا، بِالوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ "بُعِثْتُ وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ‘‘[1]
ترجمہ: سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ :میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کے قریب والی انگلی کے اشارے سے فرمارہے تھے کہ :’’میری بعثت اور قیامت کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا ان دو انگلیوں کے درمیان فاصلہ ہے۔‘‘
10.اس امت کا ایک گروہ تاقیامت حق پر قائم رہے گا۔
20.’’لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‘‘[2]
ترجمہ:سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میری امت کا ایک گروہ مسلسل حق پر (قائم رہتے ہوئے ) لڑتا رہے گا ، وہ قیامت کے دن تک (جس بھی معرکے میں ہو ں گے) غالب رہیں گے۔‘‘
21.’’لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ‘‘[3]
ترجمہ: سیدنا قرہ بن ایاس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے ایک گروہ کوہمیشہ اللہ کی مدد سے حاصل رہے گی، اس کی مددنہ کرنے والے قیامت تک اسے کوئی نقصان نہیں پہنچاسکیں گے۔‘‘
امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر قائم رہے گی ، اور یہ جماعت تاقیامت موجود رہے گی ، اس کا واضح معنی یہ ہے کہ یہ امت ہی قیامت تک موجود رہے گی، اس امت کے علاوہ کسی اور امت کا ظہور
[1] صحیح بخاری ،کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں ،باب: سورۃ والنازعات کی تفسیر ، حدیث نمبر: 4936۔
[2] صحیح مسلم ،کتاب: ایمان کا بیان ،حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کا ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق حاکم بن کر نازل ہونا، حدیث: 395۔
[3] جامع ترمذی ،کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں ،سرزمین شام کابیان، حدیث نمبر: 2192۔ اس حدیث کو امام البانی نے حسن قرار دیا ہے۔