کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 4
لفظِ ’’ خاتم ‘‘ کا پہلا قادیانی مفہوم
پہلا اعتراض : اس آیت میں خاتم النبیین کا معنی آخری نبی نہیں بلکہ مہرہے۔یعنی آپ کی مہر سے نبی بنتے ہیں ۔
قادیانی اپنی کتاب حقیقۃ الوحی اور حاشیہ روحانی خزائن میں لکھتاہے ’’اﷲ جل شانہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو صاحب خاتم بنایا۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاضئہ کمال کے لئے مہر دی جو کسی اور نبی کو ہر گز نہیں دی گئی۔ اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام خاتم النبیین ٹھہرا۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ روحانی نبی تراش ہے۔‘‘[1]
جواب : آیت کا یہ معنیٰ ’’ روحانی نبی تراش ‘‘یا ’’ جن کی مہر سے نبی بنتے ‘‘ کسی بھی طور پر قرآنی آیات میں سے کسی آیت کے مفہوم اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے کسی حدیث کےمفہوم کے قریب تر تو کیا بعید تر بھی نہیں ہے ۔ نہ کوئی محدث وفقیہ اس مفہوم کامؤید ہے نہ ہی لغت عرب میں اس مفہوم کی کوئی گنجائش ہے ۔
کیا لغت عرب کے اعتبار سے یہ معنیٰ درست ہے ؟
لفظِ ’’ختم ‘‘ یا لفظِ ’’ خاتم‘‘ کا جب ہم مطالعہ لغت عرب سے کرتے ہیں پتا چلتاہے کہ اس لفظ میں کسی کام کے ’’ ختم ہونے ‘ ‘ ’’ مکمل ہونے‘‘ ’’آخری ہونے ‘‘ اور کسی کام سے ’’ فارغ ہونے ُ‘‘ کے کئے گئے ہیں ۔ حتکہ ہماری محاوراتی زبان میں بھی جب یہ لفظ بولا جاتاہے اور کہا جاتاہے کہ ’’ اللہ تعالیٰ فلاں شخص کا خاتمہ بالخیر کرے ‘‘ تو اس سے مراد یہی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کاآخری عمل نیک اور اچھا اور صالح کرے ۔‘‘
اب ذیل میں کتب لغت سے شواہد ملاحظہ فرمائیں :
علامہ ازہری اپنی مایہ ناز تصنیف ’’ تہذیب اللغۃ ‘‘ میں لکھتے ہیں :
والخَاتَمُ والخَاتِمُ : من أسماءالنبي ( صلی اللّٰه علیہ وسلم ) .ومعناه : آخِرُ النبیین، ۔۔۔وقوله عزو جل :’’مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ
[1] حقیقت الوحی ص ۹۷ حاشیہ روحانی خزائن ص ۱۰۰ ج۲۲