کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 36
3.نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں سے ختم نبوت پر استدلال :
8.’’عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم : ’’لِي خَمْسَةُ أَسْمَاءٍ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللهُ بِي الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ‘‘[1]
ترجمہ:’’ سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ میرے پانچ نام ہیں ۔ میں محمد ، احمد اور ماحی ہوں (یعنی مٹانے والا ہوں ) کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں کہ تمام انسانوں کا ( قیامت کے دن ) میرے بعد حشر ہوگا اور میں ” عاقب “ ہوں ( اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہیں آتا) ۔ ‘‘
9.’’عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ:كَانَ رَسُولُ اللهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم يُسَمِّي لَنَا نَفْسَهُ أَسْمَاءً، فَقَالَ: أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ، وَالْمُقَفِّي، وَالْحَاشِرُ، وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ، وَنَبِيُّ الرَّحْمَةِ‘‘[2]
ترجمہ:سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کئی نام ہم سے بیان کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :’’میں محمد ہوں اور احمد اور مقفی (آخر میں آنے والا ہوں ) اور حاشر اور نبی التوبہ(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے کثیر خلقت توبہ کرے گی) اور نبی الرحمۃ ہوں ۔‘‘
4.دیگر انبیاء کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا قرار:
10.ثُمَّ قَالَ:أَرَأَيْتُمْ لَوْ كَانَ مَتَاعٌ فِي وِعَاءٍ قَدْ خُتِمَ عَلَيْهِ، أَكَانَ يُقْدَرُ عَلَى مَا فِي الْوِعَاءِ حَتَّى يُفَضَّ الْخَاتَمُ؟" فَيَقُولُونَ: لَا ، فَيَقُولُ: ’’إِنَّ مُحَمَّدًا صلی اللّٰه علیہ وسلم ، خَاتَمَ النَّبِيِّينَ، قَدْ حَضَرَ الْيَوْمَ، وَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ ‘‘[3]
[1] صحیح بخاری ،کتاب: فضیلتوں کے بیان میں ، باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کابیان، حدیث نمبر: 3532
[2] صحیح مسلم ،کتاب: أنبیاء کرام علیہم السلام کے فضائل کا بیان ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے مبارکہ، حدیث نمبر: 6108
[3] مسند أحمد ط الرسالة (4/ 428، حدیث: 2692) شیخ شعیب ارناوط نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔