کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 34
عقیدہ ختم نبوت احادیث مبارکہ کی روشنی میں :
1.ختم نبوت کی صراحت اور ’’ لا نبی بعدی ‘‘ کا اعلان :
1.كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ[1]
ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بنی اسرائیل کےانبیاء ان کی قیادت فرمایاکرتےتھے،جب بھی ان کاکوئی نبی فوت ہوجاتا تو دوسرے نبی ان کی جگہ موجود ہوتے،لیکن یاد رکھو میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ہاں میرے بعد خلفاء ہوں گے اوربہت ہوں گے ۔‘‘
2.’’أيُّهَا النَّاسُ! إِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَلَا أُمَّةَ بَعْدَكُمْ‘‘[2]
ترجمہ:’’سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو ! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں ہوگی۔‘‘
3.’’أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟ إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي‘‘[3]
’’سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’کیا تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جوحضرت ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا،مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے۔‘‘
4.’’فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ۔‘‘[4]
ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ بلا شبہ میں تمام انبیاءعلیہم السلام
[1] صحیح بخاری ،کتاب: انبیاءعلیہم السلام کے بیان میں ،باب : بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان ، حدیث نمبر: 3455۔
[2] السنة لابن أبي عاصم (2/ 505، حدیث: 1061) امام البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے(سلسلہ صحیحہ :3233)
[3] صحیح مسلم ،کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ومناقب ،باب سیدناعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل ،حدیث نمبر:6220۔
[4] صحیح مسلم کتاب: حج کے احکام ومسائل ، مکہ اور مدینہ کی دونوں مسجدوں(مسجد حرام اور مسجد نبوی )میں نماز پڑھنے کی فضیلت، حدیث: 3376