کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 3
آیت خاتم النبیین سے متعلق
قادیانی شبہات اور ان کا جواب
خالد حسین گوریہ[1]
قرآن مجید کے جلی حروف میں وارد سورہ احزاب کی وہ محکم آیت جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبو ت کو خاتمۃ النبوۃ قرار دیا گیاہے ۔اور واشگاف الفاظ میں اعلان فرماکر اس باب کو محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہر ایک کیلئے بند کردیاگیاہے ۔ اس آیت سےکذّابین کی دکانیں بند ہوتی ہیں اس لئے قادیانی مذہب کیلئے یہ ایک ضرب کاری کی حیثیت رکھتی ہے، اس لیے انہوں نے اس آیت کو رد کرنے کیلئے متعددطریقوں سے تحریف معنوی کرنے کی سعی کی اور مذکورہ آیت پر متعدد اعتراضات کئےاور مختلف مفاہیم پیش کئے ۔ جنہیں خلاصۃََ یہاں بیان کرکے ہر ایک اعتراض کا تفصیلی اور مسکت جواب دیا جائے گا بعونہ تعالیٰ وتوفیقہ
ہم پہلے مکمل آیت بمع ترجمہ نقل کرتے ہیں بعد ازاں اس پر قادیانی اعتراضات اور ان کے جوابات تحریر کریں گے ۔ان شاء اللہ
فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّـبِيّٖنَ۰ۭ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِــيْمًا﴾ (سورۃ الاحزاب۴۰ۧ)
ترجمہ :’’ (لوگو) تمہارے مردوں میں سےکسی کےوالد محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہرچیز کو (خوب) جانتا ہے۔‘‘
مذکورہ بالا آیت میں وراد لفظِ ’’ خاتم النبیین ‘‘ کے بارے میں قادیانیوں کا موقف ہے کہ اس سے مرا د آخری نبی نہیں بلکہ اس کا اورمفاہیم ہیں جنہیں ہم یہاں ترتیب وار ذکر کرکے ان کا جواب تحریر کرتے ہیں ۔
[1] نائب امیر المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر رکراچی