کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 286
مولانا عبد اللہ شاہجہاں پوری ردقادیانیت کے ایک گمنام مجاہد اور اس کی تالیف کا تذکرہ محمد تنزیل الصدیقی الحسینی[1] شاہجہاں پور شاہجہاں پور، اتر پردیش میں روہیل کھنڈ اضلاع کا ایک معروف ضلع ہے۔ گزشتہ عہد میں یہاں متعدد علما و فضلا گزرے مگر افسوس مؤرخین و تذکرہ نگاروں کی توجہ اس خطے پر بہت کم رہی جس کی وجہ سے ان کے حالات محفوظ نہ رکھے جا سکے۔ اہل حدیث عقیدہ و منہج کے حامل پرانے بزرگوں میں مولانا مصر احمد خان شاہجہاں پوری بڑے عالم و فاضل اور مولوی صبیح الدین شاہجہاں پوری کی تصریح کے مطابق : ’’سیّد احمد صاحب رائے بریلوی و مولوی اسمٰعیل صاحب شہید دہلوی کے ہم خیال تھے۔‘‘[2]شاہجہاں پور کے ایک بزرگ مولانا سیّد محمد عرف مولوی ولایتی صاحب (م ۱۳۰۰ھ) تھے جو سیّد احمد شہید کے ہمراہ شریکِ جہاد بھی رہے تھے۔ [3]مشہور اہل حدیث عالم مولانا ابو یحیٰ محمد شاہجہاں پوری کے نانا بزرگوار ملا محمد نظام شاہجہاں پوری بھی اہل حدیث عقیدہ و منہج کے حامل بزرگ تھے۔ انھوں نے جنگ آزادی ۱۸۵۷ء میں بھی حصہ لیا اور اس کی وجہ سے انھیں شدائد و مصائب سے دوچار ہونا پڑا۔ ۱۸۹۰ء میں ان کی وفات ہوئی۔ [4]
[1] مشہور مؤرخ ، مدیر مجلہ ’’الواقعۃ ‘‘ کراچی [2] تاریخ شاہجہاں پور ،حصہ دوم، ص :۹۰ [3] تاریخ شاہجہاں پور ،حصہ دوم، ص :۱۷۹ [4] ملاحظہ ہو: تاریخ شاہجہاں پور ،حصہ دوم، ص: ۱۸۲، اردو نثر کے ارتقاء میں علماء کا حصہ ،ص: ۴۸۵ تا ۴۹۶