کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 274
نہیں ؟یا پھر بات کو گھُما پھرا کر کہیں گے کہ ہم مرزا صاحب کو ’’امتی نبی ‘‘ مانتے ہیں : اگر قادیانی آپ سے یہ کہے کہ ہم مرزا قادیانی کو ’’امتی نبی‘‘مانتے ہیں تو آپ فوراً دوسرا سوال کردیں کہ یہ جو ’’امتی نبی ‘‘ہوتا ہے یہ نبی ہوتا ہے یا کہ نہیں! اب قادیانی مان جائے گا۔کہ ’’امتی نبی‘‘ نبی ہوتا ہے۔تو پھر آپ دوبارہ اپنا سوال دہرائیں کہ اب بتاؤ کہ: کیا آپ مرزا قادیانی کو نبی اور رسول مانتے ہیں ؟ تو وہ کہہ دے گا کہ ہاں مانتے ہیں ۔ لہٰذا معزز قارئین! یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ قادیانی حضرات مرزا کو صرف امام مہدی ہی نہیں بلکہ نبی اللہ بھی مانتے ہیں ۔لہٰذا کسی کو نبی اللہ ماننا یا نہ ماننا کفر و اسلام کا مسئلہ ہے جیسا کہ میں نے پہلے وضاحت کردی ہے۔ قادیانیوں کی مکّارانہ تحریف 4.چوتھی بات یہ ہے کہ قادیانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوخاتم النبیین تو مانتے ہیں لیکن آخری نبی نہیں مانتے۔کیونکہ وہ لفظ خاتم کے معنی’’ آخری ‘‘نہیں بلکہ’’اعلیٰ‘‘کرتے ہیں ۔جو کہ قرآن مجید میں صریح تحریف ہے۔ اور چودہ صدیوں میں ایک بھی مفسرِ قرآن نے خاتم النبیین کے معنی’’نبیوں کے اعلیٰ‘‘کے نہیں کیے۔ ایک وضاحت اور جہاں تک قادیانی بیعت فارم کا تعلق ہے تو عرض ہے کہ یہ بیعت فارم 1889 ء میں بنایاگیا تھا جب مرزا قادیانی کا دعویٰ صرف امام مہدی کا تھا۔1891ء میں مرزا قادیانی نے مسیح موعود کا ،اور 1901ء میں نبی اللہ ہونے کا دعویٰ کیا ۔اور خدائی کا دعویٰ بھی کیا ۔مگر بیعت فارم جو امام مہدی سے متعلق تھا اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔کیونکہ اس وقت مرزا قادیانی خود ختم نبوت کے منکر کو کافر اور کاذب جانتا تھا۔اور ویسے بھی بیعت فارم میں موجود لفظ خاتم النبیین سے قادیانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مراد نہیں لیتے۔بلکہ آپ کے بعد نبوت جاری ہونے کے عقیدہ کے قائل ہیں۔اس لیے ختم نبوت کے منکر ہیں ۔