کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 271
حاصل کرکے اپنی جماعت کو روانہ کردیتا ہے اور اس طرح ایک مسلمان قادیانیوں کو مسلمانوں کا کوئی فرقہ سمجھتے ہوئے،ان کے دامِ تزویر کا شکار ہوجاتا ہے۔ پانچواں مرحلہ اس کے بعد اس کی تربیت یعنی برین واشنگ کا مرحلہ شروع ہوتا ہے جس کے لیے اسے قادیانیوں کے تربیتی پروگراموں میں شریک کروایا جاتا ہے۔جہاں اسے مرحلہ وار مولویوں کے خلاف شدید نفرت پیدا کی جاتی ہے۔اور آہستہ آہستہ یہ بھی بتادیا جاتاہےکہ وہ مرزا قادیانی کو نبی بھی مانتے ہیں ۔کیونکہ جسے اللہ امام مقرر کرے یعنی امام مہدی بتائے تو وہ لازماً نبی بھی ہوگا؟اور مسلم کی حدیث میں امام مہدی کےلیے 4 دفعہ ’’نبی اللہ’’ کا لفظ آیا ہے۔اور یہ مولوی جاہل ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دروازہ بند سمجھتے ہیں ۔اس طرح حیات و وفات مسیح کے بارے میں بے سرو پا باتیں اس کے دماغ میں پختی طور پر ڈال دی جاتی ہیں ۔اور ساتھ ہی ایک اور انکشاف کردیا جاتا ہےکہ جماعت کے ہر ممبر کو اپنی آمدنی کے ہر شعبے میں ایک حصہ چندوں کی شکل میں جماعت احمدیہ کو دینا ہوتا ہے۔اور اس پر قائل کرنے لیے اپنی مختلف لوگوں کی مالی قربانیوں کا ذکر فخریہ اندازمیں کیا جاتا ہے تاکہ اس پر چندے کا کوئی بار نہ ہواور وہ بخوشی ایسا کرنے پر راضی ہوجائے۔ قادیانی غلامی معزز قارئین! یہ ہے وہ سنہری جال جس میں پھنس کر ایک سادہ لوح مسلمان نہ صرف ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے بلکہ ابدی قادیانی غلامی میں پھنس جاتا ہے۔جہاں سے واپسی کا راستہ ناممکن نہیں تو انتہائی دشوار ضرور ہوتا ہے کیونکہ جو قادیانی بھی اس غلامی کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے۔تو مختلف حیلوں حربوں سے اسے انتقام کا نشانہ بھی بنایاجاتا ہے (کیونکہ قادیانیوں نے اس پر بڑی محنت اور سرمایہ لگایا ہوا ہوتا ہے) یہاں ایک اہم بات گوش گزار کرتا چلوں کہ قادیانی حضرات نئے قادیانی ہونے والوں کی خواتین اور بچوں پر خصوصی محنت کرتے ہیں اور اگر سربراہ قادیانیت سے بغاوت پر آمادہ ہو تو اس کے اپنے ہی گھر میں بغاوت برپا کردی جاتی ہے۔لہٰذا خاندان کا سربراہ اپنے خاندان کی طرح ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نہ صرف اپنا