کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 27
4.﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ﴾( النساء: 136)
ترجمہ: ’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ پر اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے نازل فرمائی گئی ہیں ، ایمان لاؤ!۔‘‘
5.﴿ لَكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ﴾
ترجمہ:’’ لیکن ان میں سے جو کامل اور مضبوط علم والے ہیں اور ایمان والے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا۔‘‘(النساء: 162)
مندرجہ بالا آیات اور اس قسم کی دیگر کئی آیات میں یہ بات بڑی وضاحت سے بیان کی گئی ہے کہ اہل ایمان سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل انبیاء پر ایمان لائیں ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی پر ایمان لانے کا مطالبہ نہیں ہے، جبکہ گزشتہ امتوں میں انبیاء اپنی امتوں سے اپنے بعد آنے والے نبی کی اطاعت کا بھی عہد وپیمان لیا کرتے تھے ، جیسا کہ عیسی علیہ السلام نے اپنی امت سے فرمایا تھا : ﴿وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللّٰهِ إِلَيْكُمْ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ﴾ (الصف: 6)ترجمہ:’’اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا۔ اے بنی اسرائیل! میں یقینا تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں اور اس تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو مجھ سے پہلے نازل ہوئی۔ اور ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا اور اس کا نام احمد ہوگا۔‘‘ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی بعثت کا امکان ہو تا تو یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی امت کو اس سے آگاہ فرماتے ، جبکہ اس کے برعکس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اپنے بعد آنے والے جھوٹے انبیا ء سے خبردار اور متنبہ فرمایا ہے ، جیسا کہ احادیث مبارکہ کے باب میں اس کا ذکر آئے گا ، ان شاء اللہ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے ایمان لانے کی ترتیب میں پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہے اور اس کے بعد دیگر انبیاء علیہم السلام کا ، یہ ترتیب جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت کو واضح کررہی ہے، وہیں اس بات کو بھی نمایاں کررہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے بغیر دیگر انبیاء پر ایمان لانا ممکن نہیں ، اور ایسا کرنے والا مومن نہیں بلکہ کافر ہے۔