کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 25
عقیدہ ختم نبوت اللہ تعالیٰ کا بڑ ااحسان ہے، اور دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموس کا پردہ ہے، یہی عقیدہ امت کے لئے سرمایہ قوت بھی ہے، اور وحدت ملت کے راز کا محافظ بھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ، آپکی امت آخری امت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبلہ آخری قبلہ بیت اللہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ کتاب آخری آسمانی کتاب ہے۔ یہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے ساتھ منصب ختم نبوت کے اختصاص کے تقاضے ہیں جو ا للہ تعالیٰ نے پورے کردیئے، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمۃ للعالمین کا منصب عطا ہوا تو قرآن مجید کو ذکر للعالمین اور بیت ا للہ کو ھدی للعالمین کا اعزاز بھی آپ صلی صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے سبب نصیب ہوا۔ عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کے پیش نظر اس عقیدہ کو اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں تقریبا ایک سو چالیس آیات میں مختلف انداز اور اعتبارات سے ذکر فرمایا ہے، اور اسی عقیدہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کم وبیش اپنے تین سو فرامین مبارکہ میں ذکر کر کے اس کی اہمیت و ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ ان قرآنی و حدیثی نصوص میں سے چند ایک اہم نصوص ان شاء اللہ اس مختصر تحریر میں ذکر ہوں گے۔ عقیدہ ختم نبوت قرآنِ کریم کی روشنی میں : قرآن مجید میں اللہ رب العالمین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے معاملہ کو مختلف انداز اور اعتبارات سے نہ صرف بیان کیا ہے بلکہ اس کی اہمیت کو اجاگر فرماتے ہوئے اس کی ضرورت ، حقانیت اور دین اسلام کے تمام عقائد سے اس کے گہرے ربط کو واضح فرمایا ہے۔اس مختلف انداز کے چند پہلو درج ذیل ہیں : 1.ختم نبوت کا صراحتاً تذکرہ اور خاتم النبیین کی وضاحت: 1.فرمان الٰہی ہے: ﴿ومَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ﴾ ترجمہ :’’ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘ (الاحزاب: 40) آیت کریمہ میں یہ بات بڑی صراحت سے بیان کردی گئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی بالغ مرد کے حقیقی والد نہیں ہیں ، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولادوں میں سے تین بیٹے تھے اور وہ بلوغت سے قبل ہی وفات پاگئے تھے ،