کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 24
عقیدہ ختم نبوت قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں عثمان صفدر[1] ختم نبوت کا عقیدہ ان اجتماعی عقائد میں سے ہے، جو اسلام کے اصول اور ضروریات دین میں شمار کئے گئے ہیں ، یہ عقیدہ اس قدر حساس ہے کہ اس کا فقط انکار ہی نہیں بلکہ اس میں ذرا سا شک و شبہ کرنے سے بھی انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ۔عہد رسالت سے لے کر آج تک ہر مسلمان کا یہی ایمان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بلا کسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ،اللہ کے آخری نبی اوررسول ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی قسم کاکوئی تشریعی، غیرتشریعی، ظلی، بروزی یانیانبی نہیں آئے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدجو شخص بھی نبوت کادعویٰ کرے وہ شریعت مطہرہ کی رُوسے کافر، مرتد، زندیق اورواجب القتل ہے۔ عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کا کوئی معمولی جز یا رکن نہیں ہے بلکہ یہ پورے دین کی اساس و بنیاد ہے، یہی عقیدہ ختم نبوت ہے جس کی وجہ سے دین اسلام کامل و مکمل ہونے کا تصور رکھتا ہے، اسی عقیدہ کی بنا پر قرآن مجید کی عالمگیریت و آفاقیت قائم ہے اور اسے پوری انسانیت کے لئے سرچشمہ ہدایت ہونے کا اعزاز حاصل ہے، اور اسی عقیدہ کی بنا پر امت محمدیہ کی وحدت برقرار ہے، اگر ختم نبوت کا عقیدہ نہ ہو تو بہت سے نبوت کےدعویدار کھڑے ہوجائیں اور دین اسلام کے کامل ہونے کا تصور پاش پاش ہونے کے ساتھ قرآن مجید کی عالمگیریت کا امتیاز بھی ختم ہوجائے اور وحدت امت بھی پارہ پارہ ہوجائے۔اس لئے علامہ اقبال نے اس عقیدہ کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا : ’’لا نبی بعدی‘‘ از احسان خدا است پردۂ ناموس دینِ مصطفےٰ است قوم را سر مایہ قوت ازو حفظِ سرِ وحدت ملت ازو
[1] مدیر المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی