کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 22
خلاصہ بحث
گذشتہ صفحات میں ہم اس وضاحت کر آئے ہیں کہ سورہ احزاب کی آیت
﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّـبِيّٖنَ۰ۭ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِــيْمً﴾ (سورۃ الاحزاب۴۰ۧ)
میں قادیانیوں نے ’’ خاتم النبیین ‘‘ کے چار یا اس سے زائد مفہوم بیان کیے ہیں اور ان چاروں مفاہیم میں ادلہ وبراہین سے ہم واضح کر آئےہیں کہ کوئی ایک مفہوم بھی قرآن وسنت واجماع امت نیز لغت عرب سے بھی مطابقت نہیں رکھتا ۔جو اس بات کی خود دلیل ہے کہ قادیانیوں کے لفظ ’’ خاتم النبیین ‘‘ کے بیان کردہ تمام معانی باطل اور غلط ہیں اور یہ کہ ’’خاتم النبیین ‘‘ کے معنیٰ متعین کرنے میں یہ لوگ خودبھی مترددو مضطرب ہیں ان کے اضطراب وتردد کا ماحصل یہ ہے کہ
٭ کبھی کہتے ہیں اس سے مراد یہ ہے ’’ وہ نبی جس کی مہر سے نبی بنتے ہیں ‘‘
٭ کبھی کہتے ہیں خاتم النبیین سے مراد ’’ افضل النبین ‘‘ ہے ۔کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام نبیوں سے افضل ہیں ۔
٭ اور کبھی کہتے ہیں خاتم اتلنبیین کا معنیٰ یہ ہے کہ ۔ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف صاحب شریعت نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں نہ کہ تمام نبیوں کو ‘‘
٭ اور کبھی یہ کہتے ہیں کہ ’’ مرزا غیر تشریعی نبی ہے ۔ اور ظلی بروزی ہے۔ وغیرہ وغیرہ ۔
کسی نے کیا خوب کہا کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے مزید سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں ۔ مرزائیوں کے ساتھ بھی بعینہ یہی مسئلہ ہے ۔لہذاسب پہلے وہ سب مل کر ایک معنیٰ متعین کرلیں پھر بات کریں کہ انہیں ایک باطل اور جھوٹی تاویل کو تحفظ دینے کیلئے انہیں کئی اور غلط تاویلیں نہ کرنی پڑیں ۔ الغرض ’’ الصدق ینجي والکذب يهلك‘‘
اس لئے ہم ان گم گشتہ راہ کو یہی کہتے ہیں کہ مذکورہ آیت کے جو صحیح معنیٰ ہیں ( کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ) وہ تسلیم کریں جس پر امت مسلمہ کے اولین وآخرین سلف وخلف کا اجماع ہے ۔
مسلم امت پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے عصرے سے لیکر آج تک قاطبۃ تمام کے تمام صحابہ کرام ،