کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 21
نبينا في قوله لا نبي بعدي . ببيان واضح للطالبين . ولو جوزنا ظهور نبي بعد نبينا صلى اللّٰه عليه وسلم لجوزنا انفتاح باب وحي النبوة بعد تغليقها وهذا خلف كما لا يخفى على المسلمين . وكيف يجيئ نبي بعد رسولنا سلم وقد انقطع الوحي بعد وفاته وختم الله به النبيين...‘‘ [1]
ترجمہ : ’’(لوگو) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہرچیز کو (خوب) جانتا ہے۔ کیا آپ نہیں جانتے کہ رب رحیم صاحب فضل نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوبغیر استثناء خاتم الانبیاء(آخری نبی) قرار دیا ۔ جس کی تفسیر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس فرمان سے فرمادی ’’ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘یہ ایسا بیان ہے جو طالبین حق کیلئے واضح ترین ہے ۔ اگر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی اور نبی کے ظہور کو جائز سمجھیں تو اس کا مطلب ہے ہم نے نبوت کی وحی کے نزول کا دروازہ کھول دیا بعد اس کے کہ وہ بند ہوچکاہے ۔ اور یہ سرار شریعت کے خلاف ہے جوکہ کسی مسلمان پر مخفی نہیں ۔ اور یہ ہوکیسے سکتاہے کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی آجائے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہوچکاہے اور اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ نے سلسلسہ نبوت کو ختم کردیاہے ۔‘‘
نیز اپنی ایک تصنیف ’’ ازالۃ الاوھام ‘‘ میں لکھتے ہیں :’’خاتم النبیین ‘‘ کے معنیٰ ’’ ختم کرنے والا نبیوں کا ‘‘ ہیں ۔[2]
ایک اور مقام پر لکھتےہیں :’’خدا نے تمام نبوتوں اور رسالتوں کو قرآن شریف اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا ۔‘‘[3]
[1] حمامۃ البشریٰ ۔ص ۱۹
[2] ازالہ اوہام ۔ ص ۶۱۴ طبع اول ۔
[3] قول مرزا۔ الحکم ۱۷ اگست ۱۸۹۹