کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 20
1. سرمہ چشم آریہ ص۲۷۱ ‘۲۷۲ حاشیہ روحانی خزائن ج۲ ص ۲۲۴ ’’نقطہ محمدیہ ۔۔۔۔ ایسا ہی ظل الوہیت ہونے کی وجہ سے مرتبہ الہیہ سے اس کو ایسی مشابہت ہے جیسے آئینہ کے عکس کو اپنی اصل سے ہوتی ہے۔ اور امہات صفات الٰہیہ یعنی حیات‘ علم‘ ارادہ‘ قدرت‘ سمع‘ بصر‘ کلام مع اپنے جمیع فروع کے اتم اور اکمل طور پر اس (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) میں انعکاس پذیر ہیں ۔‘‘ 2. ایام الصلح ص ۳۹ روحانی خزائن ج ۱۴ ص ۲۶۵ ’’ حضرت عمر کا وجود ظلی طور پر گویا آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود ہی تھا۔‘‘ 3. شہادت القرآن ص ۵۷روحانی خزائن ص ۳۵۳ج۶ ’’ خلیفہ درحقیقت رسول کا ظل ہوتا ہے۔‘‘ اب قادیانی اس امر کی وضاحت کریں کہ کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ ہیں ۔ او رسیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور خلفاء نبی اور رسول ہیں ۔ نعوذباﷲ مثلاً بقول مرزا قادیانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ظلی خدا ہوکر صحیح اور حقیقی اور سچے اور واقعی خدا بن جائیں گے ؟ یا محمود قادیانی کے باپ مرزا قادیانی کے اقرار سے خلفاء آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ظل ہوتے ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ظل ہیں ۔ تو کیا خلفاء اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی ظلی نبی ہوکر واقعی اور سچے اور صحیح اور حقیقی نبی قرار پائیں گے؟۔ اس کا جواب یقینا نفی میں ہوگا تو مرزا قادیانی بزعم خود اگر ظلی نبی خاکم بدہن ثابت بھی ہوجائے تو پھر بھی وہ سچا اور حقیقی اور واقعی نہیں بلکہ محض نقلی جعلی ہی ہوگا۔ مرزا قادیانی خود اعتراف کرچکے ہیں کہ ’’خاتم النبیین ‘  سے مراد آخری نبی ہے ۔ مرزا غلام احمد قادیانی کی زندگی میں بہت سے مراحل گذرے ہیں ایک مرحلہ وہ تھا جب وہ اپنے ہاتھ سے لکھ چکے تھے کہ ’’خاتم النبیین ‘‘ سے مراد آخری نبی ہے ۔ چنانچہ وہ اپنی کتاب حمامۃ البشریٰ کے صفحہ ۲۰ پر لکھتے ہیں : ’’ماكان محمد أبا أحد من رجالكم ولكن رسول الله وخاتم النبيین ألا تعلم أن الرب الرحيم المتفضل سمى خاتم الأنبياء بغير استثناء وفسره