کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 19
تھی کہ تیس کاذب امتی نبی ہوں گے، یعنی امتی بھی ہوں گے اور نبی ہونے کا بھی زعم کریں گے۔
’’سیکون في امتی ثلاثون کذّابون کلھم یزعم انه نبيّ اللّٰه و أنا خاتم النبین لانبی بعدی‘‘[1]
پس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو شخص دعویٰ نبوت کرے گا وہ کاذب ہے۔‘‘
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےجن تیس کو جھوٹھےنبی قرار دیا یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت کردی کہ یہ سب امتی نبی ہوں گے’’سیکون فی امتی ‘‘ اس کا واضح شاہد ہے ۔ لہٰذا جو بھی امتی نبی ہوگا وہ جھوٹا ہے جس کی خبر خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ۔
ظلی اور بروزی نبی کا شبہ :
قادیانی ‘ مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت کے لئے ظلی اور بروزی کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں جو کہ سراسر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور افتراء علی اللہ پر مبنی عقیدہ اور نظریہ ہے ۔ اس اصطلاح سے مراد کیا ہے؟اس کی وضاحت کرتے ہوئے خود مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب کشتی نوح میں لکھا ہے:
’’خدا ایک اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نبی ہے۔ اور وہ خاتم الانبیاء ہے اور سب سے بڑھ کر ہے۔ اب بعد اس کے کوئی نبی نہیں مگر وہی جس پر بروزی طور پر محمدیت کی چادر پہنائی گئی۔۔۔۔ جیسا کہ تم جب آئینہ میں اپنی شکل دیکھو تو تم دو نہیں ہوسکتے۔ بلکہ ایک ہی ہو اگرچہ بظاہر دو نظر آتے ہیں ۔ صرف ظل اور اصل کا فرق ہے۔‘‘[2]
اعلانیہ کفر : مرزا غلام احمد قادیانی کا کفریہاں مزید واضح ہوکر رہ گیاہے۔ اس کا کہنا کہ میں ظلی بروزی ہوں ۔ کا معنیٰ یہ ہوا کہ؟ جب آئینہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل دیکھنا چاہو تو وہ غلام احمد ہے۔ دونوں ایک ہیں ۔ قطع نظر اس خبث وبدطینتی کے مجھے یہاں صرف یہ عرض کرنا ہے کہ ظلی و بروزی کہہ کرمرزا غلام احمد قادیانی کی جھوٹی نبوت کو قادیانی جو فریب کا چولا پہناتے ہیں ۔ وہ اصولی طور پر غلط ہے۔ اس لئے کہ :
[1] قال الألباني: صحيح. انظر: صحيح الجامع الصغير
[2] کشتی نوح ص 15خزائن ص 16 ج19