کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 18
معنیٰ کرنے کیلئے وہ تیار ہیں حاشا وکلاّ ۔ توان آیات اور ان جیسی دیگر آیات کا یہ معنیٰ وہ نہیں بیان کرسکتے اور اگر کریں گے تو وہ اپنے مذھب کے مطابق بھی کافر ٹھہریں گے ۔ تو پھر محض ختم نبوت والی آیت میں یہ لوگ ’’ النبیین ‘‘ سے مراد صاحبِ شریعت نبیوں کو ختم کرنے والاکیوں لیتےہیں ۔ کیا یہاں کفر لازم نہیں آتا ۔ یقیناً آتاہے ۔ جس طرح قرآن کی دیگر آیات جن میں ’’ النبیین ‘‘ کالفظ ہے ان کا مطلب اگر صرف صاحبِ شریعت نبی کریں گے تو کفر لازم آئے گا اسی طرح اسس آیت میں اگر ’’ النبیین ‘‘سے مراد صاحبِ شریعت نبیوں کو ختم کرنے والےکا مفہوم بیان کرنے سے کفر لازم آتاہے ۔ فتدبر لفظِ ’’ خاتم ‘‘ کا چوتھا قادیانی مفہوم چوتھا قادیانی نکتہ : ظلی اور بروزی ، تشریعی وغیر تشریعی یا امتی نبی کے نام سے فتنہ قادیانی یہ بھی کہتےہیں ہم احمدیوں کا جو نبی ہے وہ تشریعی نبی نہیں بلکہ غیر تشریعی یا امتی نبی ہے۔ یہ ایسی اصطلاح ہے جس کے بارے میں قادیانیوں سے پہلے کسی کو علم نہیں تھا نہ قرآن نہ حدیث میں اس کی کوئی تائید ملتی ہے۔ احتساب قادیانیت کی جلد ۱۱ میں اس نظریے کی تردید میں لکھاہے : ’’جھوٹا مدعی نبوت’’مختار‘‘ کہتا تھا کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مختار ہوں اسی لیے مختاری نبی ہوں ،یہ کذابوں کا دستور قدیم چلا آرہا ہے کہ اپنی نبوت کا من گھڑت نام رکھ لیا کرتے ہیں ،جیسا کہ مرزا قادیانی نے اپنی نبوت کا نام ظلی و بروزی رکھ لیا۔تمام کذّاب ہمچوقسم جو مرزا قادیانی سے پہلے گزرے ہیں ،سب یہی کہتے تھے کہ ہم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے ماتحت دعویٰ کرتے ہیں اور ہمیں نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وساطت سے ملی ہے۔تمام کذّاب پہلے مسلمان ہوتے تھے اور اسلام کی پیروی کرتے تھے۔اچانک ہی ان کو زعم ہوتا تھا کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وساطت سے مرتبہ نبوت کو پہنچ گئے ہیں ،یہی زعم غلط ہوتا تھا اور وہ کافر سمجھے جاتے تھے۔مسیلمہ کذّاب مسلمان تھا،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی تصدیق کرتا تھا،مگر خود مدعی نبوت بنا اسی لیے کذاب ٹھہرا۔اسود عنسی مسلمان تھا ،بعد حج کے اسے نبی ہونے کا زعم ہوا،مرزا قادیانی نے حج بھی نہیں کیا اور اسے نبی ہونے کا زعم ہوا، اور ہونا بھی ضروری تھا کیونکہ حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی پوری ہونی