کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 17
کوشش کرتے ہیں لیکن اس وقت انہیں یہ یاد نہیں رہتا کہ قرآن مجید میں دیگر آیات بھی ہیں جو ان کے اس خودساختہ نظریے کے بخیے ادھیڑ دیں گی ۔ اب یہاں توخاتم النبیین کا معنی بڑی آسانی سے ’’ صاحب شریعت نبیوں کو ختم کرنے والا ‘‘کرلیا ۔ توآئیے قرآن مجید کی اس آیت
﴿وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّي﴾
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نیکی یہ ہے کہ جو اللہ پر ، یوم آخرت پر ، اور فرشتوں پر ، اور کتابوں پر ، اور نبیوں پر ایمان لائے ‘‘
اب کیا قادیانی اس آیت کا ترجمہ ایسے کرسکتے ہیں کہ یہاں لفظ’’ النبیین ‘‘ سے مراد تمام نبی نہیں ۔ یعنی کہ تمام نبیوں پر ایمان لانا ضروری نہیں صرف صاحب شریعت نبیوں پر ایمان لانا ضروری ہے !؟ یقیناً وہ ایسا نہیں کریں گے اور اگر ایسا کریں گے تو اپنے مذھب کے نزدیک بھی کافر قرار پائیں گے ۔
اسی طرح یہ دوسری آیت :
﴿ كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ﴾(البقرۃ:۲۱۳)
اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے نبیوں کو بشیر ونذیر بنا کر بھیجا ۔ تو کیا قادیانی مفہوم کے مطابق مذکورہ بالاآیت کی تفسیر بھی ایسے کی جاسکتی ہے کہ کچھ نبی جو صاحب شریعت تھے وہی بشیر ونذیر تھے دوسرے نہیں ۔ یقیناً قادیانی یہ معنیٰ نہیں کریں گے ۔ تو ہم سوال کریں گے کہ یہاں یہ معنیٰ کیوں نہیں کرتے ؟!
﴿ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴾(البقرۃ ۲۵۸)
ایک اور آیت میں ہے :
﴿وَلَا يَأْمُرَكُمْ أَن تَتَّخِذُوا الْمَلَائِكَةَ وَالنَّبِيِّينَ أَرْبَابًا ۗ أَيَأْمُرُكُم بِالْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴾
’’اور یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ تمہیں فرشتوں اور نبیوں کو رب بنانے کا حکم دے کیا وہ تمہارے مسلمان ہونے کے بعد بھی تمہیں کفر کا حکم دے گا۔‘‘(البقرۃ :80)
اب قادیانی مفہوم کے مطابق اگر اس آیت کو سمجھا جائے تو اس کا معنیٰ وہ یہ کریں گے کہ اللہ تمہیں یہ حکم نہیں دیتا کہ صاحبِ شریعت نبیوں کو رب بناؤ ہاں جو صاحب شریعت نبی نہیں ہیں ان کو رب بنالو ۔ ! کیا یہ