کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 15
نہیں ہے۔‘‘ [1] دوسری اس معنیٰ کو ثابت کرنے کیلئے جو آثار ایک سیدنا عباس رضی اللہ عنہ اوردوسرا سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے یہ دونوں آثارضعیف موضوع اور من گھڑت ہیں ۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے عباس رضی اللہ عنہ والی روایت کو ضعیف قراردیاہے ۔[2] اس رایت میں ایک راوی اسماعيل ہے جسے اہل علم نے منكر الحديث قرار دیا ہے ۔ اور بعض اہل علم نے اسے موضوع بھی قرار دیا ہے ۔ دوسری علت عباس رضی اللہ عنہ والے اثر کا مرسل ہونا بھی ہے ۔ دوسری روایت : سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ہے کہ انہیں ’’خاتم الاولیاء ‘‘ قرار دیا گیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ولایت ان پر ختم ہوگئی !؟ یہ روایت اکثر کتب میں شیعہ تفسیر ’’ صافی ‘‘ میں منقول ہے ۔ اور دلچسپ بات یہ ہے کہ تفسیر صافی میں ’’خاتم الاولیاء ‘‘کی جگہ’’خاتم الاوصیاء‘‘ کا ذکر ہے ۔ ذیل میں تفسیر صافی کی عبارت ملاحظہ ہو : ’’(وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ) وآخرهم الذي ختمهم او ختموا على اختلاف القراءتين. في المناقب عن النبيّ صلى اللّٰه عليه وآله قال انا خاتم الأنبياء وانت يا عليّ خاتم الأوصياء وقال امير المؤمنين عليه السلام ختم محمد صلى اللّٰه عليه وآله الف نبيّ وانّي ختمت الف وصيّ‘‘ ترجمہ: محدثین نے اس روایت کو من گھڑت قرار دیا ہے ۔ تفصیل کیلئے دیکھئے: تنزيه الشريعة المرفوعة عن الأخبار الشنيعة الموضوعة - ج 1 ص 368 اور موسوعة الأحاديث والآثار الضعيفة والموضوعة - اور دوسری وجہ یہ ہے کہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں گمراہ لوگوں کی علامت بتائی ہے کہ : ﴿فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ﴾(آل عمران ۷ )
[1] محمدیه پاكٹ بجواب احمدیه پاكٹ،ص380 [2] وذكره الالباني في الضعيفة : 7030