کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 14
لفظِ ’’خاتم ‘‘ کا دوسرا قادیانی مفہوم:
لفظِ خاتم کا بیان کرد ہ دوسرا قادیانی مفہوم یہ ہے کہ ’’خاتم ‘‘ کے معنیٰ افضل کے ہیں ۔ خاتم کا لفظ ہمیشہ افضل کے معنیٰ میں وارد ہوا ہے جیسے کہا جاتاہے کہ خاتم الشعراء یعنی افضل الشعراء ۔ اس معنیٰ کو قادیانی صحیح ثابت کرنے کیلئے دو روایات سے بھی استدلال کرتے ہیں ۔
ان میں سے ایک روایت سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ہے جس میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ’’خاتم المھاجرین ‘‘ کہا ۔ اور دوسری روایت سیدنا علی بن ابی طالب کے حوالے سے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خاتم الاولیاء قرار دیا ۔
قادیانی ان روایات سے یہ استدلال لیتے ہیں کہ جس طرح سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے بعد آج تک ہجرت جاری ہے اسی طرح ولایت بھی ۔ تو معلوم ہوا کہ ایسے نبوت بھی جاری رہ سکتی ہے ۔
جواب : قادیانیوں کا یہ استدلال کہ خاتم سے مراد افضل ہے انتہائی درجے کا بھونڈا وار بعید از عقل ہے ۔ کیونکہ عرب میں ہمیشہ خاتم کے معنیٰ آخر مستعمل ہیں نہ کہ افضل کے ۔ ہاں اس حوالے سے حسن بن وہب کے ایک مرثیہ میں لفظ خاتم کو افضل کے معنیٰ میں استعمال کیا گیاہے لیکن اس کی بھی حقیقت در اصل یہ ہے کہ ’’ ابو تمام طائی مولف دیوان حماسہ کی وفات پر حسن بن وہب عربی شاعر کے مرثیہ کے شعر میں جو اسے خاتم الشعراء کہا گیاہے تو وہ شاعر کے ظن کی بنا پر ہے کہ اس کے نقطہ خیال میں ابوتمام اس کمال کا آخری شخص تھا ۔ پس اگر کوئی دیگر شخص ابوتمام کے برابربلکہ اس سے بڑھ کر بھی ثابت ہوجائے تو ہوسکتاہے کیونکہ حسن بن وہب شاعر عالم الغیب نہیں تھا ۔ کہ اس کا قول غلط نہ نکلے لیکن جناب والا یہاں تو خدا تعالیٰ جو عالم الغیب ہےآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت فرما رہاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تفسیر آخر الانبیاء سے کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں (اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ) میں کسی کو حسن بن وہب جیسا گمان کر سکتے ہیں کہ ان کا علم ناقص وقاصر ہے اور انہیں حسن بن وہب کی طرح غیب پر اطلاع