کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 13
کوئی نبی نہیں بنا، خود مرزا نے لکھا ہے:’’غرض اس حصہ کثیر وحی الٰہی اور امور غیبیہ میں اس امت میں سے میں ہی ایک فرد مخصوص ہوں اور جس قدر مجھ سے پہلے اولی اور ابدال اور اقطاب اس امت میں سے گزرچکے ہیں ، ان کو یہ حصہ کثیر اس نعمت کا نہیں دیا گیا،پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیا گیا، اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں ۔‘‘[1] اس عبارت سے یہ ثابت ہوا کہ چودہ سو سال میں صرف مرزا کو ہی نبوت ملی، اور پھر مرزا کے بعد قادیانیوں میں خلافت (نام نہاد) ہے۔ نبوت نہیں ، اس لحاظ سے بقول قادیانیوں کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر سے صرف مرزا ہی نبی بنا، تو گویا حضور صلی اللہ علیہ وسلم ’’خاتم النبی‘‘ ہوئے خاتم النبیین نہ ہوئے۔ مرزا محمود نے لکھا ہے:’’ایک بروز محمدی جمیع کمالات محمدیہ کے ساتھ آخری زمانہ کے لئے مقدر تھا، سو وہ ظاہرہوگیا۔‘‘[2] 5. خاتم النبیین کا معنی اگر نبیوں کی مہر لیا جائے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر سے نبی بننے مراد لئے جائیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ کے نبیوں کے لئے خاتم ہوئے، سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر سیدنا عیسیٰ علیہ السلام تک کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین نہ ہوئے، اس اعتبار سے یہ بات قرآنی منشا کے صاف خلاف ہے۔ 6. مرزا غلام احمد قادیانی نے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی تو نبی بن گئے( یہ ہے خاتم النبیین کا قادیانی معنی)۔ یہ اس لحاظ سے بھی غلط ہے کہ خود مرزا قادیانی لکھتا ہے’’اب میں بمو جب آیت کریمہ :﴿واما بنعمة ربک فحدث﴾ اپنی نسبت بیان کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ نے مجھے اس تیسرے درجہ میں داخل کرکے وہ نعمت بخشی ہے کہ جو میری کوشش سے نہیں بلکہ شکم مادر میں ہی مجھے عطا کی گئی ہے۔‘‘ اس حوالہ میں مرزاقادیانی نے کہہ دیا کہ جناب اتباع سے نہیں بلکہ شکم مادر میں مجھے یہ نعمت ملی۔ تو گویا خاتم النبیین کی مہر سے آج تک کوئی نبی نہیں بنا تو خاتم النبیین کا معنی نبیوں کی مہر کرنے کا کیا فائدہ ہوا؟[3]
[1] حقیقة الوحی صفحہ391،روحانی خزائن صفحہ 406 جلد22 [2] ضمیمہ نمبر 1حقیقة النبوة صفحہ 268 [3] http://www.khatm-e-nubuwwat.org