کتاب: البیان شمارہ 23 - صفحہ 12
اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ﴾ کاترجمہ یہ کرتے ہیں ۔ خاتم سے مراد جن کی مہر سے نبی بنتے ہیں ۔ اب ہم ذیل میں مرزا غلام احمد قادیانی کے الفاظ کو ہی الزامی طور دیکھتے ہیں کیا یہاں خاتم کا معنیٰ مہر کرنا درست ہے ؟
قادیانی ترجمہ کے غلط ہونے کی وجوہات
1. اوّل اس لئے کہ یہ معنی محاورات عرب کے بالکل خلاف ہے، ورنہ لازم آئے گا کہ خاتم القوم اور آخرالقوم کے بھی یہی معنی ہوں کہ اس کی مہر سے قوم بنتی ہے اور خاتم المہاجرین کے یہ معنی ہوں گے اس کی مہر سے مہاجرین بنتے ہیں ۔
2. مرزا قادیانی نے خود اپنی کتاب ازالہ اوہام صفحہ614 روحانی خزائن صفحہ 431 جلد3 پر خاتم النیین کا معنی: ’’اور ختم کرنے والا نبیوں کا‘‘ کیا ہے۔
3. مرزا قادیانی نے لفظ خاتم کو جمع کی طرف کئی جگہ مضاف کیا ہے، یہاں صرف ایک مقام کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ مرزا نے اپنی کتاب تریاق القلوب صفحہ157، روحانی خزائن صفحہ479 جلد15 پر اپنے متعلق تحریر کیا ہے:’’میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا، اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکی یا لڑکا نہیں ہوا ، اور میں ان کے لئے خاتم الاولادتھا۔‘‘
اگر خاتم الاولاد کا ترجمہ ہے کہ مرزا قادیانی اپنے ماں باپ کے ہاں آخری ’ولد‘ تھا۔ مرزا کے بعد اس کے ماں باپ کے ہاں کوئی لڑکی یا لڑکا، صحیح یا بیمار، چھوٹا یا بڑا، کسی قسم کا کوئی پیدا نہیں ہوا تو خاتم النبیین کا بھی یہی ترجمہ ہوگا کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی قسم کا کوئی ظلی، بروزی، مستقل، غیر مستقل کسی قسم کا کوئی نبی نہیں بنایا جائے گا۔اور اگر خاتم النبیین کا معنی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر سے نبی بنیں گے تو خاتم الاولاد کا بھی یہی ترجمہ مرزائیوں کو کرنا ہوگا کہ مرزا کی مہر سے مرزا کے والدین کے ہاں بچے پیدا ہوں گے۔ اس صورت میں اب مرزاقادیانی ا مہر لگاتا جائے گا اور مرزا کی ماں بچے جنتی چلی جائے گی۔ ہے ہمت تو کریں مرزائی یہ ترجمہ۔
4.پھر قادیانی جماعت کا مؤقف یہ ہے کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر مرزا قادیانی تک