کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 9
کرنے سے منع کیا کہ وہ دنیا سے علیحدہ ہوکر عبادت خانوں میں محصور ہوچکے ہیں ، انہیں قتل نہ کیا جائے ۔ کیا کسی اور سپہ سالار سے ایسے مثالیں مل سکتی ہیں ؟ ۔ محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی امتیاز تھاکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی تمام زندگی کو لوگوں کیلئے نمونہ بنادیا اور فرمایا :
﴿ لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّہ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّہ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّہ كَثِيرًا﴾ (سورۃ الاحزاب:21)
ترجمہ :’’ یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے ، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے ۔‘‘
کمزوروناتوانوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت
ابومسعود البدری الانصاری جلیل القدر صحابی ہیں غزوہ بدر میں شریک ہوئے ۔ وہ اپنا ایک واقعہ نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’كنتُ أضرِب غلامًا لي بالسَّوط، فسمعتُ صوتًا من خلفي: (اعلم أبا مسعود، اعلم أبا مسعود، اعلم أبا مسعود)، فلم أفھم الصوت من الغضب، فلمَّا دنا مِنِّي إذا ہو رسولُ اللّٰہ -صلى اللّٰہ عليہ وسلم- فإذا ہو يقول:(اعلم أبا مسعود، اعلم أبا مسعود)، فسقط السَّوْطُ من يدي من ہيْبَتِہ، فقال:(اعلم أبا مسعود أنَّ اللّٰہ أقدَرُ عليك منك على ہذا الغلام)، فقلت: يا رسول اللّٰہ، ہو حُرٌّ لوجہ اللّٰہ، فقال -صلى اللّٰہ عليہ وسلم-:(أمَا لو لم تفعل للفحتْك النارُ، أو لمسَّتْك النار)، فقلت: والذي بعثك بالحقِّ، لا أضرب عبدًا بعدہ أبدًا، فما ضربت مملوكًا لي بعد ذلك اليوم‘[1]
’’میں اپنے ایک غلام کو چھڑی سے مار رہا تھا کہ میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی کہ کوئی کہہ رہا تھا کہ’’ اے ابو مسعود خوب جان لو ، اے ابو مسعود خوب جان لو ، اے ابو مسعود خوب جان لو ۔‘‘ میں غصے
[1] جمعت بعض روايات أحمد والترمذي والطبراني لأصل روايتي مسلم للحديث