کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 8
کرو ، نہ خیانت کرو، نہ مثلہ کرو اور نہ بچوں اور نہ ان راہبوں کو قتل کرو جنہوں نے خود کو عبادت خانوں میں محصور کر رکھاہے ۔ ‘‘ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان قتال میں ایک عورت کی لاش دیکھی تو آپ کو یہ منظر سخت ناگوار گذرا ۔اور آپ نے بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے سے منع فرمادیا ۔‘‘ ایک مرتبہ آپ نے سیدنا خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ کے پیچھے اپنا قاصد بھیجا اور انہیں تعلیم دی کہ: قُلْ لِخَالِدٍ:لَا يَقْتُلَنَّ امْرَأَةً وَلا عَسِيفًا خالد سے کہنا کہ ’’ کسی عورت اور خادم کو قتل نہ کرے۔ ‘‘[1] بوڑھوں ، بچوں ، عورتوں ، راھبوں کے قتل سے ممانعت کے ساتھ آ پ نے املاک کو نقصان پہنچانے درختوں کو کاٹنے سے بھی منع فرمایا ۔ جو اس بات کی گواہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی سب سے پہلے ماحول دوستی اور اس کے تحفظ کی بنیاد رکھی ۔ لہٰذا آپ صرف انس وجن کے لئے رحمت نہیں بلکہ چرند وپرند اور حجر وشجر کے لئے بھی رحمت تھے ۔غزوہ موتہ کیلئے روانہ ہونے والے لشکر کو آپ نے وصیت کرتے ہوئے فرمایا: .... ولا تَقْطَعَنَّ شَجَرَةٍ وَلا تَعْقِرَنَّ نَخْلًا ولا تَھْدِمُوا بَيْتًاْ[2] ترجمہ :’’ کوئی درخت نہیں کاٹنا نہ کوئی کھجور کا تنہ تہہ تیغ کرنا اور نہ کوئی گھر گرانا ۔‘‘ جنگ ایک ایسا ماحول اور ایسے حالات ہوتے ہیں کہ جہاں نرم خو کو بھی سخت ہونا پڑتاہے لیکن قربان جائے محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ ان حالات میں بھی کمزوروں ، ناتوانوں ، حتیٰ کہ جمادات کا بھی خیال رکھنے کا حکم دے رہے ہیں ۔ اور کسی بچے ، عورت ، بوڑھے ، غلام ، راہب کو قتل کرنے سے منع کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ املاک کو نقصان پہنچانے ، درخت کاٹنے باغات اجاڑنے سے منع کر رہے ہیں ۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو اسلامی تمام جنگیں مذہبی جنگیں تھیں ۔ اور مذہبی طور پر مخالف مذہب کے راہب وعالم زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کیونکہ وہ اس مذہب کی ترویج واشاعت کرنے والے ہوتے ہیں لیکن اللہ کے رسول نے انہیں بھی قتل
[1] أبو داود 2669، وأبو يعلى 5147، وقال الألباني:حسن صحيح، انظر: صحيح سنن أبي داود للألباني 2324 [2] البيھقي في سننه الكبرى :17935