کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 7
’ کان خلقہ القرآن‘[1]
’’ پورا قرآن آپ کا اخلاق ہے ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر بسنے والے ہر طبقے سے معاملہ کیا ، اور ہر قسم کے حالات کا آپ کو سامنا رہا ، چاہے جنگ کے حالات ہوں یا امن کے ، اسلام کی طاقت وشان وشوکت کےدن ہوں یا کمزوری وضعیفی کے ۔ آپ نے ہر حالت اور ہر طبقہ کے ساتھ طرز وتعامل میں رحمت وشفقت کے پہلو کو نمایاں رکھا ۔
جنگ کے لئے نکلتے تو فرماتے :
’اغْزُوا جمیعاً فِي سَبِيلِ اللَّہ فَقَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللّٰہ لا تَغُلُّوا وَلاَ تَغْدِرُوا، وَلاَ تُمَثِّلُوا وَلاَ تَقْتُلُوا وَلِيدًا ،فھذا عَھْدُ اللّٰہ وسيرة نبيّہ فيكم‘[2]
’’ تمام لوگ اللہ کے راستے میں جنگ کرو ، جو اللہ کا کفر کرے اس سے قتال کرو ، نہ خیانت کرو ، نہ بد عہدی کرو ، نہ مثلہ کرو ، اور نہ بچوں کو قتل کرو ، پس یہی تمہارے اللہ کا تم سے عہد ہے اور یہی تمہارے نبی کی تم میں سیرت اور طریقہ ہے ۔‘‘
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر کو جنگ کیلئے روانہ فرماتے تو انہیں یہ نصیحت فرماتے کہ :
’اخْرُجُوا بِسْمِ اللّٰہ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّٰہ مَنْ كَفَرَ بِاللّٰہ لَا تَغْدِرُوا وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تُمَثِّلُوا وَلَا تَقْتُلُوا الْوِلْدَانَ وَلَا أَصْحَابَ الصَّوَامِعِ‘[3]
’’اللہ کے نام سے نکلو ، جو اللہ کا کفر کرے اس سے اللہ کے راستے میں جہاد کرو ، عہد کی خلاف ورزی نہ
[1] رواہ احمد ، 25341، وصححہ الألبانی في صحیح الجامع 4811
[2] الحاكم (8623)، وقال الذهبي قي التلخيص: صحيح ابن هشام: السيرة النبوية 2/631
[3] رواہ احمد (2728)والبيھقي (17933)، وقال الهيثمي في المجمع: رواه أبو يعلى والبزار والطبراني في الكبير والأوسط إلا أنه قال فيه: ولا تقتلوا وليدًا ولا امرأة ولا شيخًا، وفي رجال البزار: إبراهيم بن إسماعيل بن أبي حبيبة وثَّقه أحمد، وضعَّفه الجمهور، وبقية رجال البزار رجال الصحيح، وقال شعيب الأرنؤوط: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف.