کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 6
کتاب: البیان شمارہ 22
مصنف: خالد حسین گورایہ
پبلیشر: المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی
ترجمہ:
ادرایہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیکر رحمت وشفقت قال صلی اللّٰہ علیہ وسلم انما انا رحمة مھداۃ
اداریہ:خالد حسین گورایہ
آج سے چودہ سو سال پہلے اللہ تعالیٰ نے انسانیت پر بالعموم اور اہل ایمان پر بالخصوص ایک بہت بڑا احسان فرمایا ، ایسا احسان کہ تمام انسانیت اپنی تمام زندگی سربسجود گذار دے تو اس انعام واحسان کا بدلہ نہیں چکاسکتی ۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿لَقَدْ مَنَّ اللَّہ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيہمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِہمْ يَتْلُو عَلَيْہمْ آيَاتِہ وَيُزَكِّيہمْ وَيُعَلِّمُہمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ﴾(آل عمران: 164)
ترجمہ : ’’ بیشک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہیں میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی اسی مشن کیلئے وقف کی جس کا ذکر مذکورہ بالا آیت میں گذرا جس سب کا خلاصہ لوگوں کو ا ندھیروں سے اجالوں اور ظلم وفساد سے امن وعدل کی طرف نکالناہے ۔ یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رحمتہ اللعالمین ہونے کی بنیادی کلید ہے ۔کیونکہ جس مشن کو آپ نے گھر گھر پہنچانے کا بیڑا اٹھایا اس کی تمام تعلیمات رحمت کا پرتو ہیں ۔اس کے ایک ایک حکم سے رحمت جھلکتی ہے۔اس لئے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب پوچھا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق کیسا تھا تو فرماتی ہیں :