کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 59
نے پوچھا ایسی حالت کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے؟فرمایا: تم ان کے حقوق ادا کرتے رہنا اور اپنے حقوق کی بابت خدا سےدعا مانگنا۔
سربرآوردہ لوگوں کو معاملات میں حصہ دینا
’ فارجعوا حتى يرفع إلينا غرّفاؤكم ‘[1]
’’تم واپس جاؤ،اس معاملہ کو ہمارے سامنے تمہارے سربر آوردہ لوگ پیش کریں گے۔‘‘
سربرآوردہ لوگوں کا کام قوم کی نیابت کرناہے
’فأخبروہ أن الناس قد طیّبو واذنوا ‘[2]
’’(سربرآوردہ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے)آکر عرض کیاکہ سب لوگ اس پر خوش ہیں اور انہوں نے ہم کو اس بارہ میں اجازت دیدی ہے۔‘‘
غیر مسلم زیرِ معاہدہ اقوام کی حفاظت
’مَنْ قَتَلَ مُعَاہدًا لَمْ يَرِحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَہا تُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا‘[3]
’’اگر کوئی مسلمان کسی غیر مسلم زیر ِ معاہدہ (رعایا)شخص کو قتل کرے گا ۔تو وہ بہشت کی خوشبوبھی نہ سونگھنے پائے گا۔حالانہ کہ پہشت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے آنے لگتی ہے۔‘‘
زیست کا درجہ قدرِ زندگانی
’ولا يَتَمَنَّيَنَّ أحَدُكُمُ المَوْتَ، إمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّہ أنْ يَزْدادَ خَيْرًا، وإمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّہ أنْ يَسْتَعْتِبَ ‘[4]
[1] صحیح البخاري کتاب الاحکام،عن مسور بن مخرمہ
[2] صحیح البخاري عن مسعود رضی اللّٰہ عنہ(جنگ ہوازن)
[3] صحیح البخاري عن عبداللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہ کتاب الجزیۃ
[4] صحیح البخاري عن ابی ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کتاب الطب