کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 51
خدمتِ والدین
ایک شخص نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ میں جہاد (دشمنانِ دین سے جنگ) کرنا چاہتا ہوں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا،تیرے ماں باپ زندہ ہیں ؟وہ بولاہاں ! فرمایا،ہاں انہی(کی خدمت) میں جہاد )حددرجہ کی کوشش) کرو۔[1]
نصرتِ باہمی
’المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضہ بعضًا وشبك بین أصابعہ‘[2]
’’ایک مومن دوسرے مومن کے لیے ایسا ہے جیسے بنیاد کی اینٹیں ۔ایک سے دوسرے کو قوت ملتی ہے پھر اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر دکھایا ۔یعنی مومن اس طرح ملے جلے رہتے ہیں ۔‘‘
مسلمان کون ہے؟
’الْمُسْلِمُ مَنْ سَلَمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہ وَيَدِہ‘[3]
’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں ۔‘‘
ایمان کا کمال
’لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيہ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِہ‘[4]
’’تم میں سے کوئی شخص مؤمن نہیں بن سکتا ۔جب تک کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے لیے بھی وہی پسند نہ کرے جو کچھ خود اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘
[1] صحیح البخاري،عن عمر رضی اللّٰہ کتاب الادب
[2] صحیح البخاري،عن ابی موسیٰ رضی اللّٰہ عنہ،کتاب المظالم
[3] صحیح البخاري،عن عبداللّٰہ بن عمر کتاب الایمان
[4] صحیح البخاري،عن انس رضی اللّٰہ عنہ کتاب الایمان