کتاب: البیان شمارہ 22 - صفحہ 40
نے فرمایا:’ ذَاكَ إِبْرَاہيمُ۔‘ ’’یہ شان تو ابراہیم علیہ السلام کی ہے۔[1] 10.ایک شخص حاضر ہوا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت سے لرز گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوِّنْ عَلَيْكَ فَإِنِّي لَسْتُ بِمَلِك إِنَّما أَنَا ابْنُ امْرَأَةٍ مِن قُرَيْش تأكُلُ القَديدَ[2] ’’کچھ پرواہ نہ کرو،میں بادشاہ نہیں ہوں میں قریش کی ایک غریب عورت کا فرزند ہوں ،جو سوکھا گوشت کھایا کرتی ہوں ۔‘‘ شفقت ورافت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: 1.کوئی شخص بھی اچھے خلق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نہ تھا،خواہ کوئی صحابی بلاتا یا گھر کا کوئی شخص، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جواب میں لبیک(حاضر) ہی فرمایا کرتے۔[3] 2. عبادت نافلہ چھپ کر ادا فرمایا کرتے۔تاکہ امت پر اس قدر عبادت کرنا شاق نہ ہو۔ 3.جب کسی معاملے میں دو صورتیں سامنے آتیں تو آسان صورت کو اختیار فرماتے۔[4] 4.اللہ پاک کے ساتھ معاہدہ کیا کہ جس کسی شخص کو میں گالی دوں یا لعنت کروں ۔وہ گالی اس کے حق میں گناہوں کا کفارہ ،رحمت وبخشش اور قرب کا ذریعہ بنادی جائے۔ 5.فرمایا ایک دوسرے کی باتیں مجھے نہ سنا یا کرو،میں چاہتا ہوں کہ دنیا سے جاؤں تو سب کی طرف سے سینہ صاف جاؤں ۔[5] 6. وعظ ونصیحت کبھی کبھی فرمایا کرتے،تاکہ لوگ اکتا نہ جائیں ۔[6]
[1] صحیح البخاری [2] صحیح البخاری،غربا خشک کھجور کھایا کرتے تھے۔ [3] شفاء،ص:53 [4] صحیح بخاری عن عائشہ رضی اللّٰه عنھا [5] شفاء،ص:55 [6] صحیح بخاری عن ابن مسعودرضی اللّٰہ عنہ